تلنگانہ بجٹ میں اقلیتی بہبود کی رقومات میں کٹوتی :محمد علی شبیر

   

کے سی آر کو اقلیتی بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں، ریاست قرض کے بوجھ میں مبتلا

حیدرآباد ۔ 12 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے بجٹ میں اقلیتی بہبود سے متعلق بجٹ میں تخفیف پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے بجٹ گزشتہ سال کے مقابلہ 611 کروڑ کی کمی کردی گئی ہے۔ گزشتہ سال اقلیتی بہبود کا بجٹ 1884.44 کروڑ تھا جو 2019-20 ء کے لئے 1314.49 کروڑ مختص کیا گیا ہے۔ حکومت نے نہ صرف بجٹ میں کمی کی بلکہ ایم ایس ڈی پی اسکیم کے بجٹ کو 90 کروڑ سے گھٹا کر 41.61 کروڑ کردیا ہے ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ ٹی پرائم اور ٹی ایس ای زیڈ کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا گیا ۔ اس کے علاوہ سکھ بھون اور کرسچین بھون کے لئے بھی کوئی بجٹ نہیں ہے۔ بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کیلئے بجٹ میں 131.69 کروڑ کی تخفیف کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے علاوہ پری میٹرک اسکالرشپ ، اوورسیز اسکالرشپ ، فیس باز ادائیگی اور دیگر اہم اسکیمات کے بجٹ میں بھی کمی کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے 31 اداروں میں 27 میں کمی کردی گئی جس سے حکومت کی عدم دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔ محمد علی شبیر نے کے سی آر پر تلنگانہ کے معاشی امور میں بدانتظامی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں تلنگانہ کی معیشت کمزور ہوچکی ہے۔ 2019-20 ء کے مکمل بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ علی الحساب بجٹ میں ایک لاکھ 82 ہزار 17 کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جبکہ آج مکمل بجٹ ایک لاکھ 46 ہزار 492 کروڑ پیش کیا گیا ہے۔ حکومت نے سالانہ اخراجات میں 35525 کروڑ کی کمی کردی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر نے تلنگانہ کو قرض کے بوجھ میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ صورتحال حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اہم سرکاری اراضیات کو فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بجٹ میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ۔