تلنگانہ بی جے پی کی تشکیل کردہ 22 رکنی نئی کمیٹی تنازعات کا شکار

   

10 قائدین کا سکندرآباد سے تعلق ، میناریٹی مورچہ کی صدارت مسلم طبقہ کے بجائے سکھ طبقہ کو دی گئی
حیدرآباد ۔ 9 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ بی جے پی کی تشکیل کردہ 22 رکنی اسٹیٹ کمیٹی تنازعہ کا شکار ہوگئی ہے ۔ پارٹی میں سینئیر جونیر کا مسئلہ دوبارہ سر ابھار رہا ہے ۔ اسمبلی حلقہ گوشہ محل کو نمائندگی نہ دینے پر راجہ سنگھ نے پھر ایکبار ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ کمیٹی میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مسلمانوں کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ برائے نام ہی سہی میناریٹی مورچہ کا صدر مسلم قائد کو بنایا جاتا تھا ۔ اس مرتبہ اس عہدے کے لیے مسلم قائد کو نظر انداز کرتے ہوئے سکھ برادری کو یہ عہدہ دیا گیا ہے ۔ تلنگانہ بی جے پی صدارتی انتخاب کے طریقہ کار پر اسمبلی حلقہ گوشہ محل کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی راجہ سنگھ اعتراض کرتے ہوئے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے مستعفی ہوگئے تھے ۔ بی جے پی کی قومی قیادت نے اس استعفیٰ کو منظور کرلیا ۔ چند دن قبل بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کونڈا ویشویشور ریڈی نے پارٹی میں ان کے ساتھ فٹبال کھیل لینے کا الزام عائد کیا تھا ۔ صدارتی دوڑ میں شامل رہنے والے چند ارکان پارلیمنٹ نے ان کے بجائے رامچندر راؤ کو صدر بنانے پر بظاہر کوئی تبصرہ نہیں کیا مگر پارٹی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ وہ بھی ناراض ہیں ۔ نئی تشکیل دی گئی کمیٹی میں اضلاع کو نظر انداز کرنے اور شہر حیدرآباد اس میں بھی حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کو زیادہ اہمیت دینے کی شکایت کی جارہی ہے ۔ راجہ سنگھ نے کہا کہ شہر حیدرآباد سے بی جے پی کا ایک ہی رکن اسمبلی منتخب ہوا ہے باوجود اس کے بی جے پی قیادت نے نئی کمیٹی میں اسمبلی حلقہ گوشہ محل کے بی جے پی قائدین کو نظر انداز کردیا ہے ۔ نئی کمیٹی میں پرانی کمیٹی کے صرف پانچ قائدین کو جگہ دی گئی ہے ۔ سابق زیراعظم آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کے پوترے پی وی سبھاش کو پارٹی کا ترجمان اعلیٰ بنایا گیا ہے وہ سابق کمیٹی میں ترجمان تھے ۔ سابق گورنر دتاتریہ کی دختر بنڈارو لکشمی سابق و رکن اسمبلی بدم بال ریڈی کے فرزند بدم مہیپال ریڈی کو پہلی مرتبہ ریاستی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے ۔ سابق ریاستی وزیر دیویندر گوڑ کے فرزند ویریندر گوڑ کو جنرل سکریٹری بنایا گیا ہے ۔ بی جے پی کی 22 رکنی کمیٹی میں 10 قائدین کا حیدرآباد سے تعلق ہے ۔ یہ تمام قائدین حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کے حدود میں قیام پذیر ہیں ۔ تلنگانہ بی جے پی کی ریاستی کمیٹی میں کبھی بھی کسی مسلم قائد کو شامل نہیں کیا گیا ۔ صرف مسلم قائد کو ریاستی میناریٹی مورچہ کا صدر نامزد کیا جاتا تھا ۔ اس مرتبہ اس عہدے پر مسلم قائد کے بجائے سکھ طبقہ کو نمائندگی دیتے ہوئے سردار جگموہن سنگھ کو اسٹیٹ میناریٹی مورچہ کا صدر بنایا گیا ہے ۔۔ 2