صدر جمہوریہ اور گورنر سے عنقریب نمائندگی، ہائی کورٹ کو حکومت پر بھروسہ نہیں
حیدرآباد ۔ 19 ۔ نومبر (سیاست نیوز) سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ تلنگانہ ریاست دستوری بحران کی طرف گامزن ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ آر ٹی سی ہڑتال کے مسئلہ پر حکومت کا غیر جمہوری اور غیر دستوری رویہ دستوری بحران پیدا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 45 دن سے جاری ہڑتال کا حل تلاش کرنے کیلئے چیف منسٹر کو فوری آر ٹی سی جے اے سی کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دستوری بحران کے سلسلہ میں گورنر اور صدر جمہوریہ سے نمائندگی کی جائے گی ۔ یہ دونوں حکومت کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ تلنگانہ میں دستور اور قانون کی حکمرانی کے بجائے کے سی آر کی ڈکٹیٹرشپ چل رہی ہے۔ ایک طرف کے سی آر عدالت کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو دوسری طرف عدالت کو احکامات پر عمل آوری کا یقین نہیں۔ ملک میں اپنی نوعیت کی یہ منفرد صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت ہڑتال کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججس پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا منصوبہ رکھتی تھی ۔ تاہم حکومت نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔ عدالت کو کہنا پڑا کہ اگرچہ کمیٹی کی تشکیل کا اختیار حاصل ہے لیکن اسے یقین نہیں کہ حکومت کمیٹی کو قبول کرے گی۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ عدالت کی جانب سے حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ حکومت کے پاس دستوری اداروں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کے سی آر عدلیہ کی پرواہ کئے بغیر من مانی فیصلے کر رہے ہیں۔ اقتدار کے نشہ میں کے سی آر عوامی مشکلات کو فراموش کر رہے ہیں جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑسکتا ہے۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ حکومت کے عہدیدار کی جانب سے عدالت میں گمراہ کن حلفنامہ داخل کیا گیا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اپوزیشن ، حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے جو حکومت کی تائید میں اندھے ہوچکے ہیں۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے آر ٹی سی ہڑتال کی تائید کی۔ کے سی آر تلنگانہ میں اپوزیشن کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کرچکے ہیں۔ انحراف قانون کی پرواہ کئے بغیر اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شامل کرلیا گیا ۔ سی ایل پی لیڈر نے کہا کہ اگر اپوزیشن پر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا شبہ ہو تو کے سی آر کو سی بی آئی تحقیقات کا اعلان کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ برطرفی کے اعلان کے سبب ملازمین نے خودکشی کرلی ۔ رکن اسمبلی ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ ہڑتال کے لئے اپوزیشن کو ذمہ دار قرار دینا افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 50,000 خاندانوں کے تحفظ کیلئے حکومت کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری مذاکرات کا آغاز کرنا چاہئے ۔