10 سالہ حکمرانی میں پراجکٹس پر عدم توجہ، کمیشن حاصل کرنے کیلئے کالیشورم کی لاگت میں اضافہ
حیدرآباد ۔ 22۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے تلنگانہ کے آبپاشی پراجکٹس کی ناکامی کیلئے سابق چیف منسٹر کے سی آر کو ذمہ دار قرار دیا۔ آبپاشی پراجکٹ کے مسئلہ پر کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ 10 سالہ دور حکومت میں کے سی آر نے تلنگانہ کے آبپاشی نظام کو اپنے من مانی فیصلوں کے ذریعہ تباہ کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 10 برسوں میں نلگنڈہ اور محبوب نگر کی آبی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے سری سیلم لیفٹ بینک کنال اور ڈنڈی اسکیمات کو مکمل نہیں کیا گیا۔ کے سی آر کو دونوں اضلاع کے عوام کو جواب دینا ہوگا۔ آبپاشی پراجکٹس کے بارے میں کے سی آر کے دعوؤں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ آبپاشی پراجکٹس پر 1.81 لاکھ کروڑ خرچ کرنے کے باوجود کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کالیشورم کو تلنگانہ کی روح کے طور پر پیش کیا گیا لیکن اس کے تحت تین بیاریجس کو ناقص تعمیر کے سبب نقصان پہنچا۔ میڈی گڈا بیاریج کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔ نیشنل ڈیم سیفٹی اتھاریٹی اور دیگر ایجنسیوں نے تعمیری نقائص کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالمور رنگا ریڈی لفٹ اریگیشن اسکیم کی تفصیلی پراجکٹ رپورٹ کو مرکز نے 12 اپریل 2023 کو واپس کردیا جب بی آر ایس برسر اقتدار تھی۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹ رپورٹ کی واپسی کے لئے کانگر یس کو ذمہ دار قرار دینا افسوسناک ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی آر کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں دریائے کرشنا کے پانی کی تقسیم کے مسئلہ پراپیکس کونسل کا اجلاس ملتوی کیا گیا۔ ہزاروں کروڑ خرچ کرنے کے باوجود پالمور اور سیتارام پراجکٹ مکمل نہیں کئے گئے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ پالمور رنگا ریڈی اور سری سیلم لیفٹ بینک کنال پراجکٹس کانگریس حکومت مکمل کر رہی ہے۔ 7000 کروڑ پالمور رنگا ریڈی پراجکٹ پر خرچ کئے گئے۔ بی آر ایس دور حکومت میں آندھراپردیش کو زائد پانی کی سربراہی کے معاہدہ پر کے سی آر نے دستخط کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کالیشورم پراجکٹ کے تخمینہ کو 38500 کروڑ سے بڑھاکر ایک لاکھ کروڑ کیا گیا تاکہ کنٹراکٹر سے کمیشن حاصل کیا جائے ۔ آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل میں ناکام کے سی آر کو کانگریس حکومت پر تنقید کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی آفس میں بیٹھ کر حکومت پر تنق ید کے بجائے کے سی آر کو اسمبلی میں مباحث کا سامنا کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کرشنا اور گوداوری کے پانی میں حصہ داری کے تحفظ کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے۔1
