تلنگانہ میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر

   

فی حلقہ پارلیمنٹ 10 تا 15 کروڑ خرچ کا اندازہ ، سیاسی قائدین کی نقل و حرکت پر الیکشن کمیشن کی نظر
حیدرآباد ۔ 19 ۔ مارچ : ( شاہنواز بیگ کی رپورٹ ) : تلنگانہ کے 17 پارلیمانی نشست کے لیے انتخابی اعلامیہ جاری کیا جاچکا ہے ۔ کل سے ہی متعلقہ حلقہ پارلیمان کے امیدوار اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنا شروع کردیا ہے ۔ اس کا سلسلہ 25 مارچ تک جاری رہے گا ۔ اس کے بعد پرچہ نامزدگی واپس لینے کی تاریخ 28 مارچ مقرر کی گئی ہے ۔ پرچہ نامزدگی کی جانچ کا کام 27 مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ 11 اپریل کو رائے دہی عمل میں آئے گی جب کہ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی ۔اور اسی دن نتائج کا اعلان ہوگا ۔ تلنگانہ چیف الیکشن کمشنر رجت کمار نے نمائندہ سیاست کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس بار پارلیمانی انتخابات شفاف انداز میں انجام دیا جائے گا ۔ تلنگانہ میں کل ملا کر 17 پارلیمانی حلقہ جات شامل ہیں جن میں مجموعی طور پر پانچ حلقہ پارلیمان محفوظ حلقے میں شامل ہے ۔ ان میں عادل آباد ، پداپلی ایس سی ، ناگر کرنول ایس سی ، ورنگل ایس سی ، محبوب آباد ایس ٹی شامل ہے ۔ جب کہ 12 نشستیں جنرل ہیں ۔ رائے دہندوں کی تعداد کے اعتبار سے سب سے بڑا حلقہ پارلیمنٹ ملکاجگیری ہے جہاں رائے دہندوں کی تعداد 33 لاکھ کے قریب ہے ۔ اس کے بعد کھمم کا نمبر ہے ۔ تلنگانہ کے پارلیمانی حلقوں میں رائے دہندوں کی تعداد مجموعی طور پر 2 کروڑ 95 لاکھ 29 ہزار سے زائد ہے ۔ جن میں خواتین رائے دہندوں کی تعداد 1,46,7497 ہے جب کہ مرد رائے دہندوں کی تعداد 1,48,42,619 شامل ہے ۔ 17 پارلیمانی نشست کے لیے 34,603 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں اور رائے دہندوں کو کوئی مشکلات پیش نہ آئے اس کے لیے تمام مطلوبہ اقدام کیے جائیں گے ۔ الیکشن کمشنر کے مطابق امیدوار اپنے حلقہ پارلیمان میں فی کس 70 لاکھ روپئے تک خرچ کرسکتے ہیں ۔ جب کہ فی امیدوار کو انتخاب لڑنے کے لیے فی کس 25 ہزار روپئے سیکوریٹی ڈپازٹس کرنے ہوں گے ۔ جب کہ شیڈول کاسٹ امیدواروں کو سیکوریٹی ڈپازٹ رقم 12 ہزار روپئے کرانا ہوگا ۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ اس بار عام انتخابات میں تقریبا ہرپارلیمانی امیدوار اپنے حلقہ میں 15 تا 20 کروڑ روپئے تک خرچ کرتے ہوئے اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے ۔ تلنگانہ میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہے ۔ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔۔