تلنگانہ میں بی جے پی کیلئے الجھن، سوشیل میڈیا پر عوام کی تنقید

   

مدھیہ پردیش کابینہ میں کانگریس رکن اسمبلی کی شمولیت پر سوال، 15 منٹ کے وقفہ سے دوبارہ حلف برداری
حیدرآباد /9 جولائی ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس پر انحراف کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کرنے والی بی جے پی کو الجھن کا سامنا ہے کیونکہ مدھیہ پردیش میں کانگریس رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ بی آر ایس ارکان اسمبلی کی کانگریس میں شمولیت پر بی جے پی نے مطالبہ کیا کہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے کے بعد شمولیت اختیار کرنی چاہیئے لیکن مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے کانگریس ٹکٹ پر منتخب رکن رام نواس راوت کو کابینہ میں شامل کرلیا۔ تلنگانہ میں اصولوں کی دہائی دینے والی بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں خود اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ سوشیل میڈیا میں بھوپال کی کابینہ میں کانگریس ایم ایل اے کی شمولیت کی خبر کو وائرل کرکے عوام نے بی جے پی قائدین سے ان کا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں چیف منسٹر موہن یادو کی کابینہ میں توسیع کے موقع پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا جس کے نتیجہ میں کانگریس کے رکن اسمبلی کو 15 منٹ کے وقفہ سے دوبارہ وزارت کا حلف دلانا پڑا۔ کانگریس سے منحرف رام نواس راوت کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ گورنر ایم سی پٹیل نے نئے وزراء کو حلف دلایا۔ حلف برداری کے موقع پر رام نواس راوت نے ہندی میں کابینی وزیر پڑھنے کے بجائے مملکتی وزیر کے الفاظ دہرائے۔ عہدیداروں نے کانگریسی رکن کی غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے صرف 15 منٹ کے وقفہ سے ان کے پہلے حلف کو منسوخ کرکے دوبارہ حلف دلایا جس میں انہوں نے صحیح طور پر الفاظ ادا کئے۔ مدھیہ پردیش کانگریس قائدین نے استعفی کے بغیر منحرف رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کی مذمت کی ہے۔ پارٹی نے رام نواس راوت کو رکنیت سے نااہل قرار دینے کیلئے اسپیکر سے نمائندگی کی ہے۔ اسمبلی کی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہے جب کسی وزیر کو صرف 15 منٹ کے وقفہ سے دوبارہ حلف دلایا گیا۔1