ناگرجنا ساگر اسمبلی ضمنی انتخابات کے بعد فیصلہ متوقع ، چیف منسٹر کے سی آر کی عہدیداروں کے ساتھ مشاورت
حیدرآباد۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ میں رات کے کرفیو کے نفاذ کے سلسلہ میں اقدامات کا جائزہ لیا جانے لگا ہے! ریاستی حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے متعدد مرتبہ یہ کہا گیا ہے کہ ریاست میں کوئی لاک ڈاؤن یا رات کے کرفیو کے نفاذ کے سلسلہ میں غور نہیں کیا جا رہاہے لیکن ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے رات کے کرفیو کی صورت میں ریاست کو ہونے والے معاشی نقصانات کا جائزہ لیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے چیف منسٹر نے محکمہ آبکاری کے علاوہ دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں سے اس بات کی تفصیلات حاصل کرنی شروع کردی ہے کہ ریاست میں اگر رات کا کرفیو نافذ کیا جاتا ہے تو اس کے کیا منفی اثرات ہوسکتے ہیں اور تلنگانہ کی معیشت اور آمدنی پر اس کے کیا منفی اثرت مرتب ہوں گے۔ اتوار کے دن کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3000 سے تجاوز کرجانے کے بعد تلنگانہ میں رات کے کرفیو کے متعلق سرکاری سطح پر غور کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاست میں ناگرجنا ساگر ضمنی انتخابات کے فوری بعد رات کے کرفیو کے نفاذ کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں اس پر چیف منسٹر کی جانب سے اطمینان ظاہر کیا جا رہاہے لیکن مرض کو قابومیں کرنے کیلئے لازمی ہے کہ مزید سخت گیر اقدامات کئے جائیں تو اس کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے بہتر انداز میں صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیدارو ں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے رات کے کرفیوکے نفاذ کے سلسلہ میں تجاویز طلب کی گئی ہیں اور کہا جارہاہے کہ حکومت اس سلسلہ میں قطعی فیصلہ کرے گی۔ اگر حکومت کی جانب سے ریاست گیر سطح پر رات کا کرفیو نافذ نہیں کیاجاتا ہے تو ان اضلاع میں رات کا کرفیو نافذ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے جن اضلاع میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے ۔ حکومت کی جانب سے ناگرجنا ساگر اسمبلی حلقہ کے 17 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابات کے بعد اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کئے جانے کا امکان ہے۔