تلنگانہ میں سیاحتی شعبہ کی حالت انتہائی ابتر

   

کورونا کی دوسری لہر کے دوران ہوٹلوں میں قیام کرنے والوں کی 95 فیصد سے زیادہ کمی

حیدرآباد۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد میں محکمہ سیاحت کو سنگین نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ریاست میں لاک ڈاؤن اور دیگر ریاستوں سے داخلہ پر عائد پابندی کے سبب سیاحتی شعبہ کی حالت انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔تلنگانہ میں سیاحت کے شعبہ کی ترقی کیلئے ریاستی حکومت کے علاوہ سیاحتی کارپوریشن کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے سبب ریاست میں سیاحوں کی آمد میں بہتری ریکارڈ کی جانے لگی تھی اور پہلی لہر کے خاتمہ کے بعد ریاست تلنگانہ میں جب حالات معمول پر آنے لگے تھے تو ایسی صورت میں سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا تھا لیکن اب حالات جلد معمول پر آنے کے امکانات موہوم قراردیئے جا رہے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ پڑوسی ریاستوں اور ملک کی دیگر ریاستوں سے تلنگانہ اور حیدرآباد میں تفریح کی غرض سے آنے والوںکی تعداد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جانے لگی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے وقت لگ سکتا ہے۔سیاحتی سرگرمیوں میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے اثرات شہر حیدرآباد کی ہوٹلوں اور لاجس پر بھی مرتب ہونے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ حیدرآباد میں ہوٹلوں میں قیام کرنے والوں کی تعداد میں 95 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ماہ مارچ سے قبل حالات تیزی سے تبدیل ہونے لگے تھے اور ہوٹلوں میں 60 فیصد کمروں میں سیاح یا تاجرین قیام کرنے لگے تھے جس کے سبب شعبہ سیاحت کی بحالی میں تیزی دیکھی جانے لگی تھی ۔محکمہ سیاحت کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران ریاست میں وباء پر قابو پائے جانے کے آثار کو دیکھتے ہوئے محکمہ کی جانب سے سیاحتی سرگرمیوں کی تشہیر اورشہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں سیاحوں کو راغب کروانے کے اقدامات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ کورونا وائرس کے سبب محکمہ سیاحت کو ہونے والے نقصانات کی پابجائی کی جاسکے ۔ملک بھر کی کئی ریاستو ںمیں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں پر ہونے والے منفی اثرات کے سبب آئندہ چند ماہ کے دوران سیاحتی منصوبوں میں کمی ریکارڈ کئے جانے کا امکان ہے لیکن محکمہ سیاحت اپنی حکمت عملی کی تیاری میں مصروف ہے۔