تلنگانہ میں مجالس مقامی چناؤ کیلئے کانگریس کی سرگرمیوں کا آغاز

   

چیف منسٹر کی وزراء سے مشاورت، لوک سبھا الیکشن کے سرگرم کارکنوں کو ترجیح، وزراء کی جانب سے سفارشی فہرستوں کی تیاری
حیدرآباد۔/21 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں لوک سبھا الیکشن کے مرحلہ کی تکمیل کے ساتھ ہی کانگریس پارٹی نے مجالس مقامی کے انتخابات پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اعلان کیا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے فوری بعد مجالس مقامی کے انتخابات منعقد کئے جائیں گے اور اسمبلی اور لوک سبھا چناؤ میں نمایاں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کو موقع دیا جائے گا۔ لوک سبھا چناؤ کے نتائج 4 جون کو رہیں گے اور چیف منسٹر نے دو ہفتوں تک کانگریس کیڈر کو متحرک رکھنے کیلئے مجالس مقامی کے انتخابات کی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ چیف منسٹر نے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے قائدین کے ساتھ اس سلسلہ میں مشاورت کی اور مجالس مقامی کے انتخابات میں کانگریس کے امکانات کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ لوک سبھا الیکشن میں سرگرم کام کرنے والے کارکنوں کو گرام پنچایت، ایم پی ٹی سی، زیڈ پی ٹی سی اور کارپوریشنوں میں نمائندگی دی جائے گی۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات بھی تقریباً ایک سال بعد مقرر ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں مجالس مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند قائدین اور کارکن اپنے متعلقہ اضلاع کے وزراء سے رجوع ہورہے ہیں۔ ریاست میں گرام پنچایتوں کی تعداد 12769 ہے جبکہ وارڈز کی تعداد 88 ہزار سے زائد ہے۔ ایم پی ٹی سی ارکان 5857 اور زیڈ پی ٹی سی ارکان 539 ہیں۔ میونسپلٹیز اور کارپوریشنوں کی تعداد 140 سے زائد ہے۔ کانگریس حکومت پنچایت راج اداروں میں گذشتہ حکومت کے دوران عمل کئے گئے تحفظات کو برقرار رکھے گی۔ حکومت کی جانب سے ذات پات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کیا گیا تھا جس کا ابھی آغاز باقی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں مجالس مقامی میں تحفظات کے مسئلہ پر فیصلہ کیا جائے گا۔ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات نئے تحفظات کے ساتھ مجالس مقامی کے انتخابات کی مانگ کررہے ہیں۔ 10 سال کے عرصہ کے بعد تلنگانہ میں کانگریس برسراقتدار آئی ہے لہذا کیڈر میں مجالس مقامی کے الیکشن کو لے کر کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے بلدی نظم و نسق اور پنچایت راج محکمہ جات کے عہدیداروں کو الیکشن کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔ مجالس مقامی میں دیگر طبقات کے ساتھ مسلم اقلیت کو بھی تحفظات حاصل ہیں۔ کوآپشن ارکان کے انتخاب میں مسلم اقلیت کو تحفظات کی بنیاد پر نمائندگی دی جاتی ہے۔ اسی دوران جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ دیپا داس منشی نے سینئر قائدین کے ساتھ لوک سبھا کے امکانی نتائج اور مجالس مقامی کے مجوزہ انتخابات کا جائزہ لیا۔ پارٹی ہائی کمان کے فیصلہ کے مطابق لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کی کامیابی میں سرگرم رول ادا کرنے والوں کو مجالس مقامی کے ٹکٹوں میں ترجیح دی جائے گی۔ دیپا داس منشی کو یقین ہے کہ اسمبلی نتائج کی طرح لوک سبھا نتائج بھی کانگریس کے حق میں حوصلہ افزا رہیں گے اور تلنگانہ میں 9 تا 13 نشستوں پر پارٹی کامیابی حاصل کرے گی۔ ریاستی وزراء نے اپنے اپنے حامیوں کو مجالس مقامی کا ٹکٹ فراہم کرنے کیلئے ابھی سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ دیپا داس منشی کو ضلع واری سطح پر سرگرم کارکنوں کی فہرست فراہم کی جارہی ہے تاکہ الیکشن کے اعلان کے بعد ٹکٹوں کی تقسیم میں ترجیح دی جاسکے۔1