تلنگانہ میں مریضوں کی تعداد بڑھ جائے تو کیا ہوگا؟

   

حیدرآباد ۔ 21 مارچ (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں کوروناوائرس کی مریضوں کی تعداد ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے جس کے بعد عوام میں ایک قسم کا خوف بھی پایا جارہا ہے حالانکہ حکومت اس مہلک وباء کو پھیلنے سے روکنے کے علاوہ کوروناوائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کیلئے بہتر اقدامات کررہی ہے۔ کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ عوام میں یہ سوال بھی اپنی اہمیت کو ظاہر کررہا ہیکہ کیا ریاست اس وبائی مرض کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی اہل ہے۔ کیا تلنگانہ میں ایسی سہولیات اور ضروری میڈیکل آلات موجود ہیں جو کہ کوروناوائرس پر قابو پانے میں مؤثر ثابت ہوں گی۔ کریم نگر میں کوروناوائرس کے متعدد مریضوں کی ایک دن میں ہی توثیق ہونے کے بعد سارے علاقہ کو لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا اور ارباب مجاز کو سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کریم نگر کے حالات کو دیکھ کر یہ خدشہ پیدا ہورہا ہیکہ تلنگانہ ریاست میں اگر فوری طور پر یہ وبا تیزی سے پھیلنا شروع ہوگئی تو مریضوں کے علاج کیلئے سہولیات کیا ہیں۔ ریاست تلنگانہ کے 3 سرکاری دواخانوں میں 335 بیڈس موجود ہیں لیکن جس طرح سے یہ کوروناوائرس پھیل رہا ہے اس کی وجہ سے خدشات پیدا ہورہے ہیں کہ حالات کو قابو کرنا آسان نہیں ہوگا لیکن حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ قرنطینہ کیلئے سرکاری دواخانوں کے بعد ڈبل بیڈروم کے مکانات، اسپورٹس ولیج اور ہر وہ سہولیات کا استعمال کرے گی جس سے اس مہلک مرض پر قابو پایا جاسکے۔ فی الحال گاندھی دواخانہ اور ایس آر آر آئی ٹی اینڈ سی ڈی ہاسپٹل میں 40 بیڈس موجود ہیں جبکہ ٹی بی اینڈ چیسٹ ہاسپٹل میں 20 بیڈس دستیاب ہیں۔ عثمانیہ دواخانہ میں 10 بیڈس دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ کھمم، کریم نگر، نظام آباد، محبوب نگر، نلگنڈہ، سدی پیٹ، سوریاپیٹ اور عادل آباد کے دواخانوں میں 25 بستروں کے دواخانے موجود ہیں جوکہ کوروناوائرس کے مریضوں کیلئے قرنطینہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے کہا ہیکہ گاندھی دواخانہ کے دیگر شعبہ جات کو دوسرے مقام پر منتقل کیا جا بھی سکتا ہے تاکہ گاندھی ہاسپٹل کو مکمل طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے قرنطینہ میں تبدیل کیا جاسکے۔ گاندھی دواخانہ میں 1200 بیڈس دستیاب ہیں جس میں مزید 30 بیڈس کی ماہ فروری میں توسیع کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں مریضوں کی تعداد بڑھنے کی صورت میں اس میں مزید 100 بستروں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر گچی باؤلی اسٹیڈیم کے اسپورٹس ولیج کے علاوہ یونیورسٹیوں کو بھی قرنطینہ کے مراکز میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔