تلنگانہ میں مشن کاکتیہ سے آبی وسائل کو ترقی دینے کی ہدایت

,

   

اندرون ایک ہفتہ جامع رپورٹ پیش کرنے کا مشورہ ، چیف منسٹر کے سی آر کا جائزہ اجلاس

حیدرآباد /15 فروری ( سیاست نیوز ) کاکتیہ دور میں تعمیر تالابوں کی عظمت رفتہ کو بحال کیا جائے گا۔ ایک عرصہ دراز تک تلنگانہ کی زرعی ضروریات کو پورا کرنے والے تالابوں کو دوبارہ خوبصورت اور زرعی ضرورت کے قابل تیار کیا جائے گا ۔ یہ بات چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرا شیکھر راؤ نے کہی ۔ انہوں نے آج یہاں پرگتی بھون میں مشن کاکتیہ اور چھوٹے آبی وسائل پر جائزہ اجلاس طلب کیا ۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اندرون ایک ہفتہ جامع رپورٹ پیش کریں تاکہ چھوٹے تالاب پانی سے بھرے ہوئے اپنی آب و تاب کو پیش کریں جس کے ذریعہ مشن کاکتیہ کا مقصد پورا ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مشن کاکتیہ کے ذریعہ تالابوں کو ان کی حقیقی حالت میں بدل دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پراجکٹ کے پانی کے علاوہ برساتی پانی کو راست تالابوں تک پہونچنے کے قابل بنایا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ایک وقت ریاست میں چھوٹے آبی وسائل بہت ہی خوبصورت ہوتے تھے اور ان سے زرعی ضروریات کی بھی تکمیل ہوتی تھی اور تالابوں کے باندھ پر فصلیں ہوا کرتی تھیں اور تالابوں میں چین سسٹم ہوا کرتا تھا ۔ ایک تالاب کی سطح پوری ہونے کے بعد دوسرے تالاب میں پانی جمع ہوا کرتا تھا اور اس نظام کیلئے مددگار نالے ہوا کرتے تھے ۔ 1974 میں بچاوت ایوارڈ کے تحت تلنگانہ کے تالابوں میں دو بیسن کے لحاظ سے 265 ٹی ایم سی پانی رہتا تھا اور آہستہ آہستہ تالاب تباہ ہوگئے اور تلنگانہ کی زندگی تباہی کے دہانے پر آگئی اور فصلوں کی پیداوار کیلئے تلنگانہ کے کسانوں نے کروڑہا روپئے خرچ کرتے ہوئے 25 لاکھ بورویل ڈالے گئے ۔ جس کے باوجود فصلوں کی پیداوار نہیں ہوسکی ۔ نتیجہ میں زرعی شعبہ نقصان کا شکار ہوا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے بتایا کہ تلنگانہ میں تالابوں کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے اور انہیں زرعی شعبہ کے قابل بنانے اور ان کی خوبصورتی میں اضافہ کیلئے مشن کاکتیہ کا آغاز کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں 27,800 تالاب پائے جاتے ہیں اور ان تالابوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی چین سسٹم میں 12,150 نالے پائے جاتے ہیں ۔