تلنگانہ میں وائرل فیور اور چکن گنیا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

   

6 ہزار سے زائد وائرل فیور کے کیسس درج، عوام کو احتیاط کا مشورہ، گھر گھر فیور سروے
حیدرآباد۔/4 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں موسمی امراض اور خاص طور پر وائرل فیور کے کیسس میں تیزی سے اضافہ کا رجحان ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں ڈینگو اور چکن گنیا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگسٹ کے اختتام تک ڈینگو کے کیسس کی تعداد 6400 سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ عہدیداروں کے مطابق 10 اضلاع ڈینگو سے زیادہ متاثرہ پائے گئے ہیں جن میں حیدرآباد، سوریا پیٹ، میڑچل ملکاجگیری، کھمم ، نظام آباد، نلگنڈہ، رنگاریڈی، جگتیال، سنگاریڈی اور ورنگل شامل ہیں۔ ریاست میں 111650 سیمپلس کا ٹسٹ کیا گیا جس میں 6405 ڈینگو پازیٹیو پائے گئے۔ ریاست میں ڈینگو کی شرح 5.7 فیصد درج کی گئی ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل تک ڈینگو کے مریضوں کی تعداد 5372 تھی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں کیسس کی تعداد میں کمی ہوگی۔ حکام کے مطابق جاریہ ماہ ڈینگو کے کیسس کی شرح میں کمی درج کی گئی ہے۔ جاریہ سال ڈینگو کے علاوہ چکن گنیا کے کیسس بھی زیادہ پائے گئے۔ 31 اگسٹ تک 3614 سیمپلس کا ٹسٹ کیا گیا جس میں 178 کیسس چکن گنیا کے پائے گئے۔ گذشتہ ہفتہ یہ تعداد 152 تھی۔ حکام کے مطابق ریاست میں ملیریا کے بعض کیسس بھی منظرعام پر آئے ہیں اور 31 اگسٹ تک 23.06 لاکھ سیمپلس کا ٹسٹ کیا گیا جس میں 200 پازیٹیو پائے گئے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کی جانب سے گھر گھر پہنچ کر فیور سروے کیا جارہا ہے۔ تاحال 417433 مکانات کا سروے کرتے ہوئے 1277284 افراد کا معائنہ کیا گیا۔ وائرل فیور کے کیسس 6192 پائے گئے ہیں۔ عہدیداروں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کولرس اور کنٹینرس سے پانی خارج کردیں اور مچھروں کی افزائش کو روکنے کیلئے اقدامات کریں۔ ماہرین نے وائرل فیور کے سلسلہ میں بچوں پر خصوصی توجہ کا مشورہ دیا اور کہا کہ بچوں کو مکمل لباس زیب تن کرایا جائے تاکہ وہ مچھروں سے بچ سکیں۔ بچوں کیلئے مچھر دان اور دیگر متبادل اشیاء کا استعمال کیا جائے۔ مکانات میں پانی جمع ہونے کی صورت میں مچھروں کی افزائش کا خطرہ رہتا ہے۔ اسی دوران وزیر صحت دامودھر راج نرسمہا نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وبائی اور موسمی امراض کے بارے میں عوام میں شعور بیداری کی خصوصی مہم چلائیں تاکہ ریاست میں موسمی بیماریوں کی روک تھام کی جاسکے۔1