سوکھتی جاتی ہیں آنکھیں ڈوبتے جاتے ہیں دل
تیری محفل میں بدل جاتا ہے طوفانوں کا رُخ
حکومت تلنگانہ کی جانب سے ساری ریاست میں ٹیکہ اندازی پر توجہ کے ساتھ خصوصی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ خاص طور پر حیدرآباد شہر میں صد فیصد ٹیکہ اندازی پر توجہ کے ساتھ مہم شروع کردی گئی ہے ۔ عوام میں شعور بیدار کیا جا رہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے کیلئے ٹیکہ لینا ضروری ہوگیا ہے ۔ کورونا کی دو لہروں میں جو تباہی آئی ہے وہ ناقابل قیاس رہی ہے ۔ ہزاروںل وگ زندگی کی جنگ ہار چکے ہیں اور ہزاروں خاندان متاثر ہوگئے ہیں۔ بے شمار لوگ اپنے عزیزوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ تاہم کورونا کی دوسری لہر کے اختتام کے بعد ایسا لگتا ہے کہ عوام میں کورونا کا خوف یا اس کا احساس ہی ختم ہوچکا ہے ۔ بے راہ روی اور بے احتیاطی عام بات ہوگئی ہے ۔ بازاروںاور مالس میں ہجوم بڑھ گیا ہے ۔ لوگ معمولات زندگی میں مگن ہوچکے ہیں۔ تقاریب میں ہزاروں افراد کی شرکت ہو رہی ہے ۔ کہیں بھی سماجی فاصلے کے اصولوں کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے۔ بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر کوئی احتیاط نہیں برتی جا رہی ہے ۔ ماسک کا استعمال بھی تقریبا ختم ہوچکا ہے ۔ محض کچھ لوگ ہیں جو اب بھی ماسک کا استعمال کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سینیٹائزر کو لوگ فراموش کرچکے ہیں۔ زندگی کی مصروفیات اتنی زیادہ ہوگئی ہیں کہ صحت کے تعلق سے احتیاط کے تقاضوں کو فراموش کردیا گیا ہے ۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں اور ماہرین نے کل ہی واضح کیا ہے کہ حالانکہ تلنگانہ میں کورونا کی شدت والی تیسری لہر کے امکانات بہت ہی کم ہیں تاہم عوام کو احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ چونکہ بڑے پیمانے پر ٹیکے دئے جا رہے ہیں ایسے میں کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے میں کامیابی مل سکتی ہے اور اس کے اثرات انتہائی معمولی ہوسکتے ہیں۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ٹیکہ لینا بہت زیادہ ضروری ہوگیا ہے ۔ ٹیکے کے ذریعہ کورونا سے بچا جاسکتا ہے ۔ آئندہ ہونے والی تباہی اور نقصانات سے بچا جاسکتا ہے اورا پنوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔ عوام کو اس ساری صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس معاملے میں کسی طرح کی کوتاہی سے گریز کیا جانا چاہئے ۔
ریاستی حکومت کی جانب سے بھی چندہفتے قبل کورونا ٹیکہ اندازی کے معاملے میں تن آسانی سے کام لیا جا رہا تھا ۔ جتنی شدت کے ساتھ عوام میں شعور بیدارکرنے کی ضرورت تھی وہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی عوام کو باشعور بنانے کیلئے کوئی باضابطہ مہم چلائی گئی ۔ اس کے نتیجہ میں عوام میں بھی لا پرواہی بڑھ گئی تھی ۔ اب تاہم حکومت ایسا لگتا ہے کہ ٹیکہ اندازی کے معاملے میں بیدار ہوچکی ہے اور ساری ریاست میں ٹیکہ اندازی مہم پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ خاص طور پر شہر حیدرآباد کو صد فیصد ٹیکہ والا شہر بنانے کے جذبے کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے ۔ گھر گھر سروے کرتے ہوئے تفصیلات اکٹھا کی جا رہی ہیں کہ کس نے ٹیکہ لیا ہے اور کس نے نہیں لیا ۔ یہ بھی معلوم کیا جائیگا کہ ٹیکہ نہ لینے کی وجوہات کیا ہیں اور وہ کیوں اس سے گریز کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس مہم کے دوران ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے عوام میں شعور بیدار کیا جائے ۔ انہیں اس تعلق سے باشعور بنانے کیلئے باضابطہ مہم چلائی جائے ۔ انہیں ٹیکہ نہ لینے کے مضمرات سے اور ٹیکہ لینے کے فوائد سے واقف کروایا جائے ۔ جب عوام کی ذہن سازی کی جائے گی تو صد فیصد ٹیکہ اندازی کے نشانہ کی تکمیل کرنا حکومت کیلئے زیادہ مشکل نہیں رہ جائے گا ۔ جب تک حکومت پوری سنجیدگی سے مہم کو آگے نہیں بڑھائے گی اور عوام اس مہم سے پورا تعاون نہیں کریں گے اس وقت تک اس کو کامیاب بنانا مشکل رہے گا ۔ عوام کوا س معاملے میں کسی طرح کی تن آسانی سے کام نہیں لینا چاہئے ۔
عوام میں اگر اس تعلق سے کچھ شکوک و شبہات ہیں تو ان کو دور کیا جاسکتا ہے ۔ تفصیلی معلومات اکٹھا کی جاسکتی ہیں اور پھر ٹیکہ کے حصول کیلئے پہل کی جاسکتی ہے ۔ تلنگانہ میں عوام کو یہ بات ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران ملک کی مختلف ریاستوں میں جو تباہی آئی ہے وہ معمولی نہیں تھی ۔ ہزاروں لوگ موت کے گھاٹ اتر گئے ۔ لاکھوں افراد اس وائرس سے متاثر ہوگئے اور اب تک اس کے مابعد مضمرات کا شکار ہیں۔ صحت کے معاملے میں کسی طرح کی لاپرواہی کئے بغیر باشعور انداز میں کام کرتے ہوئے ٹیکہ کے حصول کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ کسی بھی طرح کی لاپرواہی اور تن آسانی سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے عوام ہی کو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
