ضمانت کی منظوری کے باوجود حراست پر اندرون ایک ہفتہ حکومت سے وضاحت طلبی
حیدرآباد۔ /11 جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں عمل کئے جارہے احتیاطی حراست سے متعلق پی ڈی ایکٹ پر سپریم کورٹ نے سخت ریمارک کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عدالت کی جانب سے ایک ملزم کو ضمانت دیئے جانے کے باوجود اسے پی ڈی ایکٹ کے تحت جیل میں رکھنے کے اقدام پر حیرت کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہاکہ ضمانت کی منظوری کے بعد پی ڈی ایکٹ کا استعمال دراصل ضمانت کی اہمیت کو ختم کرتا ہے۔ جس جرم کے لئے عدالت نے ضمانت دی تھی اسی جرم کیلئے پی ڈی ایکٹ کا استعمال کرنے پر سپریم کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تلنگانہ کے پی ڈی ایکٹ کو شیطانی قانون قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ قانون عوام کی آزادی کا مخالف ہے۔ جسٹس آر ایف نریمن، جسٹس کے این جوزف اور جسٹس بی آر گوائی پر مشتمل بنچ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس قانون کے جواز کو اب تک کسی نے چیالنج نہیں کیا۔ پی ڈی ایکٹ کے تحت محروس ایک شخص کی اہلیہ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ اسٹاک کے کاروباری ایک شخص پر پانچ افراد کو دھوکہ دینے کے الزام کے تحت 5 ایف آئی آر درج کئے گئے۔ پانچوں مقدمات میں عدالت نے ضمانت منظور کی لیکن اس کے فوری بعد پولیس نے پی ڈی ایکٹ کے تحت دوبارہ جیل بھیج دیا۔ اس ایکٹ کے تحت مختلف جرائم کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے تلنگانہ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون ایک ہفتہ جواب طلب کیا ہے۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ پی ڈی ایکٹ کے تحت اختیارات کو کم کیا جائے۔ اس قانون کے تحت محروس رکھنا غیر دستوری اور عوام کے آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت کو بتایا گیاکہ ضمانت پر رہائی کے فوری بعد پولیس نے پی ڈی ایکٹ کا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ تلنگانہ پولیس کی جانب سے حالیہ عرصہ میں پی ڈی ایکٹ کے تحت کئی افراد کو جیل میں رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد اور سائبرآباد کمشنریٹ کے حدود میں اس طرح کے واقعات زیادہ ہیں۔ حال ہی میں دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا کرنے والے دو نوجوانوں کو ضمانت کی منظوری کے بعد پی ڈی ایکٹ کے تحت دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔