تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل پر ایڈوکیٹ جنرل سے رائے طلب

   

وقف ایکٹ میں غیر واضح توضیحات سے دشواری، عبوری صدرنشین کیلئے ارکان کی تجویز
حیدرآباد۔ 29 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کے صدرنشین کے تقرر اور بورڈ کی تشکیل کے مسئلہ کو ایڈوکیٹ جنرل سے رجوع کردیا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد سے خواہش کی گئی کہ وہ جلد از جلد اس بارے میں اپنی رائے سے حکومت کو واقف کروائیں تاکہ بورڈ کی تشکیل میں مدد ملے۔ واضح رہے کہ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی قانون ساز کونسل کی رکنیت آج ختم ہوچکی ہے اور وہ ایم ایل سی زمرے میں وقف بورڈ کے لیے منتخب ہوئے جس کے بعد انہیں صدرنشین منتخب کیا گیا تھا۔ میعاد کی تکمیل کے ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہوچکا ہے کہ کونسل کی میعاد کی تکمیل کے بعد صدارت پر کس طرح فائز رہ سکتے ہیں۔ بورڈ کے بعض ارکان نے عبوری صدرنشین کے انتخاب کی تجویز پیش کی تاہم حکومت کی جانب سے ارکان کو مشورہ دیا گیا کہ وہ تحمل سے کام لیں۔ انتخابات کے پیش نظر چیف منسٹر مصروف ہیں اور 12 اپریل کے بعد قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ ارکان کا کہنا ہے کہ اس وقت تک روزمرہ کے ضروری کاموں کی تکمیل کے لیے صدرنشین کی ضرورت پڑے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف ایکٹ میں موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی واضح صراحت موجود نہیں ہے چوں کہ صدرنشین کی میعاد 5 سال ہوتی ہے لہٰذا بعض ماہرین کونسل کی رکنیت کے بغیر بھی میعاد کی تکمیل کے حق میں رائے دے رہے ہیں کیوں کہ صدرنشین کے انتخاب کے لیے علیحدہ جی او جاری کیا جاتا ہے۔ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ چوں کہ کونسل کے رکن کے زمرے میں انتخاب عمل میں آیا لہٰذا میعاد کی تکمیل کے ساتھ ہی بورڈ کی رکنیت بھی ازخود ختم ہوجائے گی۔ اگر حکومت دوبارہ صدرنشین منتخب کرنا چاہے تو اسے دوبارہ رکن منتخب کرنا ہوگا۔ وقف ایکٹ کی علیحدہ تصریحات کے سبب ایڈوکیٹ جنرل کو یہ مسئلہ حوالے کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ وقف ایکٹ کی دفعہ 20A کے تحت صرف منتخب رکن ہی صدرنشین کے عہدے پر فائز کیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت موجودہ صدرنشین محمد سلیم کو برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل کی رائے ملنے کے بعد ہوسکتا ہے بورڈ کی تشکیل جدید کا فیصلہ ہو۔ بورڈ کے دیگر تین ارکان کا دوبارہ تقرر ابھی باقی ہے جن میں رکن پارلیمنٹ زمرے میں اسداویسی، رکن اسمبلی زمرے میں معظم خان اور بار کونسل کے زمرے میں زیڈ اے جاوید شامل ہیں۔ تلنگانہ بار کونسل کے لیے دو مسلم ارکان منتخب ہوئے جن میں سے حکومت کو طے کرنا ہے کہ بورڈ میں کس کو نامزد کیا جائے گا۔ اسی دوران وزیر داخلہ محمد محمود علی کے اجلاس پر بورڈ کے ارکان اور حکومت کے مشیر کے ساتھ موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ارکان نے اپنی اپنی رائے رکھی۔ محمود علی نے واضح کردیا کہ حکومت کا کوئی بھی اقدام وقف ایکٹ کے عین مطابق رہے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض ارکان نے اشارہ دیا کہ اگر حکومت وقف ایکٹ کی خلاف ورزی کرے گی تو وہ عدالت سے رجوع ہوں گے۔