تلنگانہ وقف بورڈ کے ملازمین تنخواہوں سے محروم

   

سی ای او کا عدم تقرر ، وقف جائیدادوں پر قبضہ کی راہ ہموار ہونے کا امکان
حیدرآباد۔یکم۔ستمبر۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو آج تنخواہوں کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جاسکی کیونکہ چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر کوئی عہدیدار موجود نہیں ہے اور سی ای او وقف بورڈ کی دستخط کے بغیرتنخواہ کی اجرائی ممکن نہیں ہے۔ وقف بورڈ میں خدمات انجام دینے والے عملہ کو تنخواہوں کی عدم اجرائی کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبودکو واقف کروائے جانے کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ہے جبکہ سی ای او کا عہدہ 5اگسٹ سے مخلوعہ ہے۔ وقف بورڈ کے اس اہم عہدہ کو منظم سازش کے طو ر پر مخلوعہ رکھے جانے کے سلسلہ میں مختلف قیاس آرائیاں کی جانے لگی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ عدالت میں زیر دوراں مقدمات میں وقف بورڈ کی جانب سے وکالت داخل کرنے میں وقف بورڈ کے وکلاء ناکام ہوجائیں اس کے لئے چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ کو مخلوعہ رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق موقوفہ اراضیات پر قبضہ جات کے سلسلہ میں کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر کی جانے والی کوششوں کے حصہ کے طور پر اس عہدہ پر کوئی عہدیدار کو تقرر فراہم کرنے سے گریز کیا جانے لگا ہے کیونکہ عدالت میں کسی بھی مقدمہ پر پیروی کے لئے چیف اکزیکیٹیوآفیسر کی وکالت پر دستخط ناگزیر ہوتی ہے اور اگر سی ای او کا عہدہ مخلوعہ ہے تو ایسی صورت میں عدالت میں زیر دوراں مقدمات میں بورڈ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور وقف بورڈ اپنی کروڑہا روپئے مالیت کی جائیدادوں سے محروم ہوجائے گا۔وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق ضلع میدک کے علاوہ میڑچل ۔ملکاجگری کی انتہائی قیمتی موقوفہ جائیداد کے سلسلہ میں عدالت میں قابضین کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا ہے لیکن اس مقدمہ میں پیروی کے لئے کسی بھی اسٹینڈنگ کونسل کو ذمہ داری نہیں دی جاسکی ہے کیونکہ وکالت پر دستخط اور وقف بورڈ کے موقف کو پیش کرنے کے لئے چیف اکزیکیٹیو آفیسر موجود نہیں ہے۔صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب سید عظمت اللہ حسینی سے اس سلسلہ میں دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے سی ای او کے عہدہ پر وقف ایکٹ 1995 کے مطابق عارضی انتظام کے سلسلہ میں سفارش روانہ کی جاچکی ہے۔3