صدرنشین اور تین ارکان کی موجودگی سے دشواریاں، 7 مخلوعہ نشستوں پر نامزدگی کا امکان
حیدرآباد ۔ 14 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں صدرنشین کے علاوہ محض تین ارکان کی موجودگی کے سبب کارکردگی متاثر ہونے کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ پبلک سرویس کمیشن میں صدرنشین کے علاوہ 10 ارکان کی گنجائش ہے لیکن فی الوقت تین ارکان موجود ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے سرکاری اداروں کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ گروپ 1 اور دیگر جائیدادوں پر تقررات کیلئے بھی پبلک سرویس کمیشن متحرک ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس برسر اقتدار آتے ہی بی آر ایس دور حکومت میں مقرر کردہ صدرنشین جناردھن ریڈی اور بعض ارکان نے استعفیٰ دے دیا۔ جنوری 2024 میں سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس مہیندر ریڈی کو کمیشن کا صدرنشین مقرر کیا گیا جبکہ ارکان کے طور پر انیتا راجندرن ، رام موہن راؤ ، عامر اللہ خاں ، یادیا اور پی رجنی کمار کو نامزد کیا گیا۔ جاریہ سال فروری میں انیتا رام چندرن اور اپریل میں رام موہن راؤ عہدہ سے سبکدوش ہوگئے کیونکہ ارکان کے طور پر عمر کی جو حد مقرر کی گئی تھی، وہ اس حد کو پہنچ چکے تھے۔ دو ارکان کی سبکدوشی کے بعد فی الوقت صدرنشین کے علاوہ صرف تین ارکان موجود ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پبلک سرویس کمیشن میں ارکان کی مخلوعہ نشستوں پر تقررات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ مختلف گوشوں سے حکومت سے نمائندگی کی گئی کہ ارکان کی کمی کے نتیجہ میں کمیشن کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔ گروپ 1 اور دیگر جائیدادوں پر تقررات کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ کئی اہم امور کے سلسلہ میں کمیشن کو اجلاس طلب کرتے ہوئے فیصلہ کرنا پڑتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کمیشن صدرنشین نے بھی ارکان کے تقرر کیلئے حکومت سے سفارش کی ہے۔ کمیشن میں محض تین ارکان کی موجودگی کے سبب اہم پالیسی فیصلے نہیں کئے جاسکتے کیونکہ تین ارکان سے کورم کی تکمیل نہیں ہوتی۔ حکومت نے کمیشن کے ذریعہ اندرون 6 ماہ مزید تقررات کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایسے میں مکمل کمیشن کے بغیر امتحانات کے انعقاد اور تقررات کے عمل کو شفافیت کے ساتھ مکمل کرنے میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔1