سابق ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا قانون ساز کونسل میں بیان
حیدرآباد۔17۔ڈسمبر(سیاست نیوز) سابق ڈپٹی چیف منسٹر وریاستی وزیر داخلہ جناب محمدمحمود علی نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں خصوصی توجہ دہانی کرواتے ہوئے برسراقتدار حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی اور چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ تلنگانہ میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے دو وزراء کو کابینہ میں شامل کریں گے لیکن ریاست میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوئے 1سال کا عرصہ گذرچکا ہے لیکن حکومت کی جانب سے ایک بھی مسلم قائد کو کابینہ میں شامل کرنے کے اقدامات نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو مسائل کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ جناب محمد محمود علی نے کہا کہ ریاست کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک سال تک کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں ہے اور اس سلسلہ میں حکومت سے دریافت تک نہیں کیاجا رہاہے ۔ صدرنشین تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر جی سکھیندر ریڈی کی اس جانب خصوصی توجہ مبذول کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تلنگانہ میں آئمہ و مؤذنین کو ماہانہ مشاہرہ کی اسکیم کا آغاز کیا تھا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے اس اسکیم میں طویل مدت سے بقایا جات کی ادائیگی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں آئمہ و مؤذنین کو بھی شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔3