تلنگانہ کابینہ میں سنکرانتی کے بعدپہلے مرحلہ کی توسیع متوقع

   

وزارت میں 18ارکان کی گنجائش ،چیف منسٹر کے سی آر مختلف وزارتوں کو یکجا کرنے میں مصروف

حیدرآباد ۔ 31 ڈسمبر ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ توقع ہے کہ سنکراتی کے بعد ہی کابینہ میں توسیع کریں گے کیونکہ فی الحال وہ مختلف وزارتوں کو یکجا کرنے کے عمل پر سنجیدگی و سرگرمی کے ساتھ غور و خوض میں مصروف ہیں ۔ جس طرح وزارت میں شمولیت کیلئے حکمران ٹی آر ایس ارکان اسمبلی میں تجسس پایا جاتا ہے ، اسی طرح وزارتوں کے بارے میں بھی تجسس پایا جاتا ہے ۔ کونسی وزارت برقرار رہے گی ، کونسی نہیں رہے گی ، کیا اقلیتی بہبود ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی طبقات کی وزارتیں برقرار رہے گی یا ان سب کو ایک وزارت میں ضم کردیا جائے گا ۔ اس قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے ۔اس مرتبہ ڈپٹی چیف منسٹرس کے عہدہ نہیں رہیں گے ، ساتھ ہی 33محکمہ جات کو 18محکمہ جات میں ضم کرنے یا ایک دوسرے سے جوڑ دینے کے امکانات بھی کافی روشن نظر آرہے ہیں ۔ تلنگانہ میں نظم و نسق کو آسان بنانے کیلئے حکومت نے محکمہ جات پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پہلی میعاد میں محکمہ تعلیم کو ایک ہی وزارت میں شامل کرنے کا کامیاب تجربہ کرنے والے کے سی آر ایک دوسرے سے تعلق رکھنے والے محکمہ جات کیلئے علحدہ علحدہ وزارتیں تشکیل دینے کے بجائے انہیں ایک ہی چھتری تلے لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ کاموں میں آسانی اور آزادانہ فیصلہ کرنے میں نمایاں رول ادا کیا جاسکے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اس سلسلہ میں چیف سکریٹری ڈاکٹر ایس کے جوشی کو خصوصی ہدایت جاری کی ہیکہ محکمہ جات کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کا جائزہ لیتے ہوئے 15 جنوری تک انہیں رپورٹ پیش کریں ۔ چیف سکریٹری نے ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیداروں اور دوسرے ماہرین پر ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان کی تجاویز پر غور کررہے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ ریاست میں 119 رکنی اسمبلی کیلئے صرف 15فیصد ارکان کو کابینہ میں شامل کرنے کی دستوری گنجائش ہے یعنی 18 وزراء کو ہی کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ تلنگانہ چھوٹی ریاست ہونے کے باعث محکمہ جات زیادہ اور وزارتیں کم ہیں ۔ اس لئے 33 محکمہ جات کو 18محکمہ جات سے جوڑنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں اور ایک ایک وزیر کو زیادہ سے زیادہ ذمہ داریاں سونپنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین کی کمیٹی رپورٹ تیار کررہی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ چند محکمہ جات کو ایک شعبہ میں تبدیل کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کے پرنسپال سکریٹری یا اسپیشل پرنسپال سکریٹری سربراہ ہوں گے ۔ انش عبوں کیلئے کمشنرس یا ڈائرکٹرس بھی خدمات انجام دیں گے ۔ ریاست میں اسٹیٹ، اضلاع اورمنڈلس سطح کے جو بھی دفاتر ہیں وہ برقرار رہیں گے ۔ عہدیدار اور ملازمتیں جوں کے توں خدمات انجام دیں گے ۔ ایک ہی محکمہ کے ساتھ ذیلی محکمہ جات کام کریں گے ۔ تبادلے ، تقررات ، فنڈز کی اجرائی کیلئے احکامات جاری ہوں گے ۔ تمام محکمہ جات سے تجاویز وصول کرنے کے بعد ہی اس پر عمل کیا جائے گا ۔ 1956ء میں جو نظام تیار کیا گیا تھا ابھی تک اس پر عمل کیا جارہا ہے ۔