ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
ملک کی سب سے چھوٹی ریاست تلنگانہ میں کانگریس کے اقتدار حاصل کرنے کا ایک سال پورا ہوگیا ہے ۔ تشکیل ریاست کے فوری بعد سے ایک دہے تک یہاں بی آر ایس کا اقتدار رہا تھا اور تیسری معیاد کیلئے بھی بی آر ایس پرامید تھی ۔ تاہم ریونت ریڈی کی قیادت میں کانگریس پارٹی نے شاندار واپسی کرتے ہوئے ریاست میں اقتدار حاصل کیا تھا اور ایک سال پورا ہوچکا ہے ۔ گذشتہ ایک سال میںکانگریس حکومت کی جانب سے ریاست کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کوششوں کو تیز کردیا ہے ۔ ریاست میں معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے اور انہیںمستحکم کرنے پر خاص طور پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ خواتین کی بہتری اور فلاح اور انہیں معاشی طور پر مستحکم کرنے اور سہولیات پہونچانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ریاست میں حکومت سنبھالتے ہی کانگریس پارٹی نے خواتین کیلئے بسوں میں مفت سفر کی سہولت کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کردیا ہے ۔ اسی طرح ریاست میں مستحق خاندانوں کو 200 یونٹ تک مفت برقی فراہم کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی غریب خاندانوں کو گیس سلینڈر پر 500 روپئے کی سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے ۔ اس طرح ریاست کے لاکھوں خاندانوں کو گیس سلینڈر محض 500 روپئے میں دستیاب ہو رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک کے قرض معاف کرنے کیلئے بھی رقومات جاری کردی گئی ہیں۔ کسانوں کے کھاتوں میں پیسے منتقل کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کی صحت و علاج کی سہولت پر بھی خاص توجہ دیتے ہوئے آروگیہ شری اسکیم کے تحت علاج کی حد کو 5 لاکھ روپئے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپئے کردیا گیا ہے ۔ آروگیہ شری اسکیم کی حد میں اضافہ کا حالانکہ کانگریس پارٹی کی جانب سے وعدہ نہیں کیا گیا تھا اس کے باوجود یہ فیصلہ کرتے ہوئے عوام کو راحت پہونچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کانگریس حکومت کی جانب سے ریاست پر عائد قرض کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں کانگریس حکومت کی جانب سے سب سے پہلے ریاست کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا ۔ ریاست انتہائی کمزور معاشی موقف میں تھی ۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے عوام کو راحت پہونچانے کی اسکیمات پر عمل آوری کا آغاز کردیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کی بھی نئی صورت گری کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ شہر کے درمیان سے گذرنے والی موسی ندی کو خوبصورت بنانے اور اسے تفریحی مرکز بنانے کیلئے ایک بڑے پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے ۔ اس کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں بھی ہوئیں لیکن حکومت اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے کا مصمم ارادہ رکھتی ہے ۔ حکومت کی جانب سے میٹرو ریل پراجیکٹ کو بھی توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دوسرے مرحلے میں پرانے شہر حیدرآباد میں بھی میٹرو ریل کیلئے کام شروع ہوچکا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت اور خاص طور پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کا ویژن ہے کہ ایک مستقبل کی ضروریات پر مبنی شہر فیوچر سٹی یا چوتھا شہر بسایا جائے ۔ یہ شہر ایسا ہوگا جس میں مصنوعی ذہانت کو زیادہ توجہ کے ساتھ فروغ دیا جائیگا ۔ اس شہر کے ذریعہ نوجوانوں کو ہزاروں کی تعداد میں روزگار اور ملازمتیں فراہم کرنے کے مواقع دستیاب رہیں گے ۔ اضلاع کیلئے بھی حکومت کی جانب سے کئی پراجیکٹس شروع کئے گئے ہیں اور ان پر ریاست کی ابتر معاشی حالت کے باوجود عمل آوری کو یقینی بنانے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔
ریونت ریڈی حکومت کی جانب سے تلنگانہ میں صرف ایک سال کے عرصہ میں 50 ہزار سے زائد سرکاری ملازمتوں پر تقررات کئے گئے ہیں جو ایک کارنامے سے کم نہیں ہیں۔ ریاست میں اساتذہ کے تقررات کئے گئے جس سے تعلیم کے شعبہ کو بہتر بنانے مدد مل سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی ترقیات کا عمل جو کئی برسوں سے تعطل کا شکار تھا وہ بھی پورا کیا گیا ۔ صحت کے شعبہ کو مستحکم کرنے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بحیثیت مجموعی ریاست میں کانگریس حکومت کا ایک سال اچھی شروعات ہے ۔ ایک مستحکم شروعات ہے اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جس سے ریاست کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔