تلنگانہ کو 9 ہزار کروڑ روپے قرض دینے مرکز کا اتفاق

   

محکمہ فینانس نے 15 ہزار کروڑ روپے کی تجویز روانہ کی تھی، مزید 6 ہزار کروڑ روپے حاصل کرنے کی کوشش

حیدرآباد۔ 10 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کو جنوری، فروری اور مارچ میں 9000 کروڑ روپے قرض حاصل کرنے مرکز نے منظوری دی ہے جس کے بعد تلنگانہ حکومت 16 جنوری کو پہلے مرحلے میں 2000 کروڑ روپے قرض حاصل کرے گی ۔ سابقہ حکومت نے سرکاری خزانے کو خالی کردیا تھا۔ 40 ہزار کروڑ روپے قرض حاصل کرنے کی جو بجٹ میں تجویز پیش کی تھی اس میں 39 ہزار کروڑ روپے کا قرض حاصل کرلیا تھا۔ نئی تشکیل پانے والی کانگریس حکومت کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا مشکل ہوگیا ۔ مالی سال 2023-24 کے آخری سہ ماہ میں قرض حاصل کرنے کی گنجائش بھی نہیں تھی۔ جس کے بعد کانگریس حکومت نے 13,000 کروڑ روپے تازہ قرض دینے کا مرکز سے مطالبہ کیا تھا۔ حال ہی میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن سے ملاقات کرتے ہوئے مزید قرض کیلئے نمائندگی کی اور کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے نئے قرض کی ضرورت ہے۔ 13 ہزار کروڑ روپے قرض دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ آر بی آئی کی جانب سے ڈسمبر میں اعلان کردہ اڈوانسڈ کیلینڈر میں تلنگانہ سے متعلق 13 ہزار کروڑ کی تفصیلات سے واقف کرایا تھا۔ اس کے بعد محکمہ فینانس کے عہدیداروں نے ریاست کے مالیاتی معاملات کا جائزہ لینے کے بعد 15 ہزار کروڑ روپے کا قرض دینے کی مرکز کو تجویز روانہ کی تھی۔ موصولہ اپیلوں اور ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل جیسے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو 9000 کروڑ روپے قرض حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس سلسلہ میں مرکزی محکمہ فینانس نے 16 جنوری کو آر بی آئی کی نیلامی میں حصہ لینے کا تلنگانہ حکومت کو مشورہ دیا ہے جس کے ساتھ ہی تلنگانہ حکومت نے پہلے مرحلے میں 2000 کروڑ روپے کا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ 9000 کروڑ روپے کا قرض لینے کی اجازت دینے کے بعد ریاستی حکومت کو تھوڑی راحت ضرور ملی ہے۔ امید ہے کہ یہ رقم فوری ضروریات کے لئے استعمال ہوگی۔ واضح رہے کہ کانگریس پارٹی نے انتخابات کے دوران وعدہ کیا تھا کہ حکومت تشکیل دینے کے بعد 100 دن میں 6 گیارنٹی پر عمل کرے گی۔ کانگریس کو اقتدار کے ساتھ خالی خزانہ ہاتھ لگا ہے۔ 2