تلنگانہ کی تشکیل سے قبل قائم کردہ صنعتوں پر ٹی آر ایس کی دعویداری مضحکہ خیز

   

ایرو اسپیس اور ویکسین کاتلنگانہ سے تعلق نہیں، مرکز کے فنڈز پر مباحث کا چیلنج: رگھو نندن راؤ
حیدرآباد۔/28 ستمبر، ( سیاست نیوز) بی جے پی رکن اسمبلی رگھونندن راؤ نے ریاست میں آئی ٹی اور صنعتی ترقی سے متعلق کے ٹی راما راؤ کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں قائم کردہ صنعتوں کا سہرا کے ٹی آر اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این کرن کمار ریڈی کے دور حکومت میں ایرو اسپیس انڈسٹری قائم کی گئی اور ویکسین کی تیاری سے متعلق بھارت بائیوٹیک کا قیام بھی تلنگانہ کی تشکیل سے قبل عمل میں آیا لیکن کے ٹی آر نے اسمبلی میں ان کمپنیوں کے قیام کیلئے کے سی آر کی قیادت کی ستائش کی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رگھونندن راؤ نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر اور کے ٹی آر نے علامتی مزدوری کرتے ہوئے بھارت بائیو ٹیک کمپنی سے عطیات وصول کئے تھے لیکن آج دنیا بھر میں کورونا ویکسین کیلئے حکومت کریڈٹ حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بائیو ٹیک میں تلنگانہ حکومت کی کوئی حصہ داری نہیں ہے لہذا ویکسین کی تیاری سے کے سی آر حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے قیام کے دعوؤں کے ساتھ ساتھ کے ٹی آر کو ملازمتوں کی فراہمی کی وضاحت کرنی چاہیئے تھی۔ بی جے پی رکن نے کہا کہ اسمبلی میں کے ٹی آر کے جواب کے بعد انہوں نے وضاحت کا موقع طلب کیا لیکن اسپیکر نے موقع نہیں دیا۔ کے ٹی آر کے بیان کے ساتھ ہی اسپیکر نے اجلاس کو ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دو دن کی بارش نے حکومت کو اسمبلی اجلاس تین دن تک ملتوی کرنے کیلئے مجبور کردیا ہے جس سے ریاست میں بارش کی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں کمی کا اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو ملتوی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر خاندان پر تنقید کو ریاست پر تنقید تصور کیا جارہا ہے حالانکہ عوام کو حکومت میں شامل افراد کے غلط فیصلوں پر تنقید کا حق حاصل ہے۔ رگھونندن راؤ نے مرکزی حکومت پر کے ٹی آر کی تنقید کو غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ مرکز سے حاصل کردہ فنڈز کے مسئلہ پر بی جے پی اسمبلی اور اس کے باہر مباحث کیلئے تیار ہے۔ر