اضلاع کے ذخائر سے پانی کا اخراج، کئی مقامات پر پشتے ٹوٹ گئے
حیدرآباد۔13۔اگسٹ(سیاست نیوز) تلنگانہ کے بیشتر ذخائر آب لبریز ہوچکے ہیں اور کئی ذخائر آب سے پانی کا اخراج شروع کیا جاچکا ہے۔ تلنگانہ کے اضلاع میں موجود ذخائر آب کے دروازے کھولتے ہوئے جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کا عمل شروع کیا جانے لگا ہے جس کے نتیجہ میں ریاست کی بیشتر ندیوں میں پانی کے بہاؤ میں تیزی ریکارڈ کی جانے لگی ہے۔ ریاست کے کئی مقامات پر مسلسل بارشوں کے نتیجہ میں تالابوں کے پشتے ٹوٹنے کے سبب دیہی علاقوں میں پانی داخل ہونے لگا ہے اور کئی مواضعات کے راستے مسدود ہوچکے ہیں۔ ذخائر آب میں تیزی سے جمع ہونے والے پانی کے اخراج کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے تحت عہدیداروں نے جرالہ پراجکٹ کے 10دروازے کھولتے ہوئے پانی کے اخراج کے اقدامات کئے ہیں جبکہ سری سیلم ڈیم کے 6 دروازوں کو کھولتے ہوئے پانی کے اخراج کو یقینی بنایا جا رہاہے۔ ناگرجنا ساگر کے 26 دروازے کھولتے ہوئے سری سیلم ڈیم سے بھی پانی خارج کیا جانے لگا ہے۔پڑوسی ریاستوں کرناٹک و مہاراشٹراسے تلگوریاستوںکو پہنچنے والے بارش کے پانی کے سبب ان ذخائر آب کی سطح آب میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے جسے دیکھتے ہوئے عہدیداروں نے مذکورہ ذخائر آب سے پانی کے اخراج کے اقدامات شروع کئے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ اگر مذکورہ ذخائر آب کی سطح میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں مزید دروازے کھولتے ہوئے پانی خارج کرنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔شہر حیدرآباد کے نواحی علاقہ میں موجود ذخیرہ آب حمایت ساگر سے پانی کے اخراج کا سلسلہ جاری ہے اور 4دروازوں کو تین فیٹ تک کھولتے ہوئے موسیٰ ندی میں پانی چھوڑا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں موسیٰ ندی کے بہاؤ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور بارش کے سبب ندی کی سطح میں بھی اضافہ ریکارڈ کئے جانے کے امکانات ہیں۔محکمہ آبپاشی کے عہدیدار نلگنڈہ میں واقع موسیٰ پراجکٹ کے5 دروازوں کو کھولتے ہوئے اس پراجکٹ سے بھی پانی کے اخراج کو یقینی بنارہے ہیں جبکہ عثمان ساگر (گنڈی پیٹ) کے دروازوں کو کھولنے کے سلسلہ میں تاحال قطعی فیصلہ نہیں کیاگیا۔3