امیدواروں نے دولت، شراب اور تحائف تقسیم کئے، گرام پنچایت تاریخ کا نیا ریکارڈ
حیدرآبا د 18 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں حال میں منعقدہ گرام پنچایت کے انتخابات نے دیہی سیاست کا نیا اور تشویشناک رخ سامنے لادیا ہے۔ انتخابات کے بعد یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ سرپنچ انتخابات پر اخراجات 11 ہزار کروڑ روپئے سے تجاوز کرگئے ہیں جو پنچایت تاریخ میں نیا ریکارڈ قرار دیا جارہا ہے۔ ریاست کی 12,700 سے زائد گرام پنچایتوں کیلئے تین مرحلوں میں انتخابات ہوئے جن میں تقریباً 1200 گرام پنچایتوں میں سرپنچوں کا بلا مقابلہ انتخاب ہوا ہے جبکہ اباقی 11,528 گرام پنچایتوں میں براہ راست مقابلہ ہوا ہے۔ سرپنچ عہدوں کے امیدواروں نے اپنی کامیابی کی خاطر بے تحاشہ دولت خرچ کی ہے۔ اندازوں کے مطابق ہر گاؤں میں اوسطاً ایک کروڑ روپئے تک اخراجات کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق کئی کامیاب امیدواروں نے 50 سے 60 لاکھ روپئے تک خرچ کئے جبکہ شکست خوردہ امیدواروں کا خرچ بھی 40 لاکھ روپئے کے آس پاس رہا ہے۔ دیگر امیدواروں کا خرچہ بھی کم نہیں رہا جو 10 لاکھ روپئے تک بتایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ وارڈ ممبرس کے اخراجات بھی الگ ہیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والے زیادہ تر امیدوار کوئی بڑے صنعتکار نہیں بلکہ چار سے پانچ ایکڑ اراضی رکھنے والے کسان تھے۔ ساکھ و عزت بچانے کئی امیدواروں نے اپنی اراضیات اور سونا فروخت کیا اور کئی امیدواروں نے بھاری قرض حاصل کیا جبکہ بعض نے برسوں کی جمع پونجی انتخابی مہم میں جھونک دی۔ رائے دہندوں کو لبھانے دیہاتوں میں فی ووٹ 1000، 2000، 3000، 4000 اور 5000 روپئے تک تقسیم کئے گئے۔ پولنگ سے ایک دن قبل کئی دیہاتوں میں گھر گھر چکن، خواتین میں ساڑیاں اور دیگر تحائف تقسیم کئے گئے جبکہ مرد ووٹرس میں شراب کی بوتلیں تقسیم کی گئی۔ واضح رہیکہ ماضی میں سرپنچ انتخابات میں رائے دہندوں تک محدود حد تک مالی یا اجتماعی سہولتیں دی جاتی تھیں مگر اس بار براہ راست نقد رقم کی تقسیم نے دیہی جمہوریت کی شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ یہ انتخابات جہاں سیاسی طاقت کا مظاہرہ نے وہی پیسے کے بے تحاشہ استعمال نے پنچایتی نظام کی روح کو بھی چیلنج کردیا ہے۔2
