تلنگانہ کے چکن صنعت کو بھاری نقصان

   

بیرون ریاستوں کی برآمدات بند، لاک ڈاؤن سے پیداوار میں اضافہ، فروخت میں کمی
حیدرآباد۔5اپریل(سیاست نیوز) ملک بھر میں لاک ڈاؤن نے جہاں دنیا بھر کے کئی شعبوں کو انحطاط کا شکار بنایا ہے اور اب بھی کئی شعبہ جات بھاری نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں ان میںتلنگانہ میں موجود چکن کی صنعت بھی سنگین صورتحال سے دوچار ہوتی جا رہی ہے اور تاحال اس صنعت کو 3000سے 3500کروڑ تک کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ۔ ریاست تلنگانہ میں موجود برائلر کی فروخت کے ذریعہ اس صنعت کو بھاری آمدنی ہوا کرتی تھی لیکن لاک ڈاؤن اور لاک ڈاؤن سے قبل پیدا شدہ حالات کے سبب چکن کی صنعت کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر لاک ڈاؤن جاری رہتا ہے تو ایسی صورت میں حالات مزید سنگین ہوتے چلے جائیں گے۔ماہرین صنعت کا کہنا ہے کہ فی الحال تلنگانہ میں چکن کی پیداوار کافی ہوچکی ہے لیکن لاک ڈاؤن کے سبب فروخت نہیں ہورہی ہے ۔تاجرین کا کہناہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب ہوٹلیں اور اشیائے خورد و نوش کے مراکز مکمل طور پر بند ہونے کے سبب صرف رہائشی اغراض و مقاصد کیلئے چکن فروخت ہورہا ہے جس کے سبب پیداواراور کھپت میں فی فرق ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ریاست مہاراشٹرا کے علاوہ تلنگانہ سے اترپردیش کو بھی برائیلر چکن روانہ کیا جا تا ہے لیکن ڈاؤن کے سبب ان ریاستوں کوبھی مرغی روانہ نہ کئے جانے کے سبب پیداوار ریاست کے مواضعات میں ہی رکی ہوئی ہے۔اسی طرح مہاراشٹر میں بھی پیداوار ہے وہ جہاں تھی وہیں ہے اور فروخت نہ ہونے کے سبب پیداوار میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اور جو چوزوں کی فروخت ہوتی تھی وہ بھی مکمل طور پر مفلوج ہے کیونکہ اگر ان چوزوں کو پالتے ہوئے بڑا کیا جاتا ہے تو فروخت کے لئے بازار موجود نہیں ہے ۔چکن صنعت کے ماہرین کا کہناہے کہ رہائشی ضرورتوں کے لئے معمول کے مطابق چکن کی فروخت عمل میں لائی جا رہی ہے لیکن تجارتی مقاصد کیلئے کی جانے والی فروخت مکمل بند ہونے کے سبب انتہائی تکلیف دہ صورتحال کا سامنا صنعت کو کرنا پڑرہا ہے کیونکہ چکن کی صنعت 80فیصد تجارتی مقاصد یعنی ہوٹلوں وغیرہ کو دی جانے والی سپلائی پر منحصر ہے اور لاک ڈاؤن کے سبب تمام تجارتی اداروں اور ہوٹلوں کے بند ہونے کے سبب چکن کی فروخت پر 80 فیصد اثر ہوا ہے اور پیداوار میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اسی لئے تاجرین کی جانب سے انڈوں کو اور چوزوں کو تلف کیا جا رہاہے تاکہ چکن کی پیداوار کو روکا جاسکے ۔چکن کی پیداوار پر کنٹرول کے ذریعہ ہی چکن کی صنعت کو ہونے والے کروڑہا روپئے کے نقصانات میں مزید اضافہ پر کچھ حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔مہاراشٹرا کے ساتھ اترپردیش کو روانہ کی جانے والی سپلائی میں ہونے والی کٹوتی نے بھی تلنگانہ کی چکن صنعت پرکافی منفی اثرات تب کئے ہیں اور ان منفی اثرات پر قابو پانے کی انہیں کوئی راہ نظر نہیں آرہی ہے کیونکہ گھریلو استعمال کی فروخت سے ہول سیل تاجرین کو کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ انہیں 80 فیصد نقصانات کا سامنا ہے۔