تلنگانہ کے 40 ہزار سرکاری ٹیچرس پر ٹیٹ کی تلوار

   

بے شمار اساتدہ الجھن کا شکار ، اندرون 2 سال کامیاب نہ ہونے پر ملازمتوں سے محرومی کا خطرہ
حیدرآباد ۔ 15 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : ٹیٹ کی شکل میں ریاست کے سرکاری ٹیچرس کی ملازمتوں کو بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے ہزاروں اساتذہ کی نیندیں اڑا دی ہیں ۔ انہیں اندرون 2 سال TET کوالیفائی کرنا لازمی ہے ۔ یا انہیں اپنی ملازمتیں چھوڑنی ہوگی ۔ سپریم کورٹ نے 31 اگست کو ٹیٹ پر ایک اہم فیصلہ جاری کیا تھا ۔ اس فیصلے کے مطابق تمام ٹیچرس کو اندرون 2 سال TET پاس کرنا ہوگا ۔ صرف پانچ سال سرویس رکھنے والے ٹیچرس کو ہی ٹیٹ سے استثنیٰ دیا گیا مگر انہیں ترقی چاہئے تو ٹیٹ کی کامیابی کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ تلنگانہ محکمہ تعلیم میں 1.07 لاکھ ٹیچرس خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ان میں اندرون پانچ سال سبکدوش ہونے والے ٹیچرس کی تعداد 20 ہزار ہے ۔ انہیں ٹیٹ کوالیفائی کرنا ضروری نہیں ۔ ریاست میں ٹیچرس کے تقررات کیلئے ٹیٹ کو لازمی قرار دے کر جاری احکامات کے بعد تین مرتبہ 2012 ، 2017 ، 2024 میں ٹیٹ کامیاب کرنے والوں کو ہی ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں ۔ ان کی تعداد اندرون 25 ہزار ہیں ۔ مزید 10 ہزار ایسے ٹیچرس ہیں جنہوں نے حال ہی میں ٹیٹ پاس کیا ہے ۔ انہیں استثنیٰ دیا جائے تو ریاست میں ایسے 40 ہزار ٹیچرس ہیں جو ٹیٹ کے بغیر برسر خدمت ہیں ۔ حق قانون تعلیم ، نیشنل کونسل فار ٹیچر ایجوکیشن (NCTE) کے قواعد کے مطابق اساتذہ کے تقررات کیلئے CTET و TET کی اہلیت لازمی ہے ۔ این سی ٹی ای نے واضح کیا کہ ٹیچرس کی ترقی کیلئے بھی ٹیٹ لازمی ہے ۔ اس سلسلے میں NCTE نے 23 اگست 2010 کو ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا ہے جس میں قومی سطح پر ٹیٹ کو لازمی قرار دیا گیا لیکن نوٹیفیکیشن کی اجرائی سے قبل بھرتی ہونے والے ٹیچرس کو ٹیٹ سے استثنیٰ دیا گیا تھا ۔ 12 نومبر 2014 کو ایک انور نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے ترقیوں کے لیے ٹیٹ کوالیفائی کو ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ ان اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت نے یکم اپریل 2010 سے قبل بھرتی ہونے والے اساتذہ کو ٹیٹ ضروری نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے جی او 51 جاری کیا تھا ۔ نئے بھرتی ہونے والے ٹیچرس کو ہی ٹیٹ لازمی ہونے کی اس جی او میں وضاحت کی گئی تھی ۔ تاہم سپریم کورٹ نے تمام ٹیچرس کو اندرون دو سال ٹیٹ پاس کرنا لازمی قرار دیا ہے جس کے بعد ٹیچرس میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ ٹیٹ کا نصاب اور سوالیہ پرچوں کے پیٹرن کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت کٹھن ہے ۔ اس کو کوالیفائی کرنا آسان نہیں ہے ۔ حالیہ دنوں میں ٹیٹ کا پاس فیصد بھی بہت کم ہے ۔ ماضی میں صرف 25-19 اور 28 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی امیدواروں کو ٹیٹ میں 50 فیصد ( 75 نشانات ) حاصل کرنا ہوتا ہے جب کہ او سی امیدواروں کو 90 نشانات حاصل کرنے ہوتے ہیں ۔ بیالوجی کے اسکول اسسٹنٹ ٹیچر کو تعلق نہ رہنے والے ریاضی میں 60 نشانات کیلئے ٹیٹ لکھنا ہوتا ہے ۔ سائنس کے مواد میں صرف 24 نشانات ہیں ۔ جس میں فزیکس اور کیمسٹری شامل ہیں ۔ سوشیل سائنس کا پرچہ لکھنے والوں کو لنگویج میں 30 نشانات ، انگریزی میں 30 نشانات کیلئے امتحان تحریر کرنا ہوگا جس کی وجہ سے اکثریت ٹیٹ میں فیل ہورہی ہے ۔ 2