توانگ میں لڑائی۔ اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ میں تحریک التواء پیش کیا

,

   

اویسی نے مرکز پر ملک کو کئی دنوں سے ”اندھیرے“ میں رکھنے کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا ہے
نئی دہلی۔ اوروناچل پردیش کے گوانگ میں ہندوستان او رچین کے مابین تصادم کی خبریں منظرعام پر آنے کے بعد اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے وزیراعظم نریندر مودی کی جی 20انڈونیشیاء میں چین کے صدر زی جنگ پنگ سے ملاقات پر برہمی کااظہار کیا۔

اے ائی ایم ائی ایم صدرنے کہاکہ ”ہمارے خارجی امور(ای اے ایم) وزیر ایس جئے شنکر کا کہنا تھا کہ سرحد پر بحالی تک قدیم تعلقات بحال نہیں ہوں گے‘ مگر دیکھو ہمارے وزیراعظم گئے اور چین کے در سے ملاقات کی۔

اتنی کمزوری کی کیاضرورت تھی؟چین لداخ میں ایک ہزار اسکوئر کیلومیٹر پر بیٹھا ہوا ہے‘ یہ حقیقت ہے جو ہماری حکومت کچھ نہیں کہہ رہی ہے جب امریکی جنرل ائے اور کہاکہ سرحد پر کیاہورہا ہے“۔

اس سے قبل اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے مرکز پر ملک کو کئی دنوں سے ”اندھیرے“ میں رکھنے کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا ہے او رپوچھا کہ پارلیمنٹ کو واقعہ کے متعلق کیوں مطلع نہیں کیاگیاہے۔

اورناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں 9ڈسمبرکے روز ہندوستان او رچین کے دستوں کے درمیان میں ایک مدبھیڑ کاواقعہ پیش آیا جس میں دونوں جانب سے ”کچھ ایک جوان“ معمولی زخمی ہوئی ہیں۔پیر کے روز ذرائع نے جانکاری دی کہ دونوں فریق اس علاقے سے منحرف ہوگئے۔

اویسی نے اے این ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”چین ہمیں گشت کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے‘ وہاں پر مدبھیڑ ہوئی مگر مودی حکومت خاموش ہے۔ واقعہ 9ڈسمبر کے روز رونما ہوا اور ہمیں پارلیمنٹ کے جاری رہنے کے باوجود12ڈسمبر کو اس کی جانکاری ملی ہے۔

وزیراعظم مودی کی یہ کمزور سیاسی قیادت ہے‘ وہ چین کا نام لینے سے بھی ڈر رہے ہیں“۔انہوں نے مزیدکہاکہ مذکور ہ حکومت نے منھ توڑ جواب کیوں نہیں دیا ہے۔اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ ”حکومت کو چاہئے تھاکہ وہ پارلیمنٹ کو جانکاری دی۔ ہمیں ہندوستانی فوج پر پورا یقین ہے۔

گلوان کے دوران‘ وزیراعظم مودی نے کہاتھا کہ ”نہ تو کوئی داخل ہوا ہے او رنے ہی کوئی داخل ہوگا۔ کیااب بھی وہ ایسا ہی کہیں گے؟کیوں ایک سخت جواب نہیں دیاجارہا ہے؟“۔

اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے مزید کہاکہ پارلیمنٹ میں حکومت سے جواب مانگنے کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ حکومت اس مسئلے سے بھاگے گی نہیں۔ اسدالدین اویسی نے کہاکہ ”ہمارا چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن اس کے حق میں ہے یہ او رہمارے سپاہی زخمی ہورہے ہیں۔

ہمیں حکومت سے پارلیمنٹ میں جواب چاہئے‘ اور ہم تحریک التواء لائیں گے۔ امید ہے کہ حکومت اس سے بھاگے گی نہیں“۔

ذرائع نے بتایاکہ 9ڈسمبر کے روزپی ایل اے دستوں نے ایل اے سی سے رابطہ کیا اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر سے متصل ہے اور ہندوستانی فوجیوں نے ان کا سختی کے ساتھ او رپر عزم انداز میں مقابلہ کیاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ”دونوں جانب سے اس مدبھیڑ میں کچھ جوان زخمی ہوئے ہیں۔

دونوں فریقین نے فوری اس علاقے سے انحراف کرلیاہے“۔

ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ واقعہ کے فوری بعد ہندوستان کے اس علاقے میں کمانڈر نے اپنے ہم منصب کے ساتھ ایک فلیگ میٹنگ فوری طلب کی تاکہ امن وسکون کو بحال کرنے کے لئے منظم طریقہ کار کے مطابق اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔

ارونا چل پردیش کے توانگ سیکٹرکے بعض علاقوں میں ذرائع کے مطابق مختلف تاثرات ہیں‘ جہاں دونوں فریقین اپنے دعوی کی حد تک گشت کرتے ہیں‘اور2006سے یہ رحجان ہے۔