ہوائے شہر اُڑا لے گئی ہے سچائی
دروغ کی ہے آج یہاں کار فرمائی
ملک کی کئی ریاستوں میں علاقائی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنے اور حکومت بنانے کے بعد ان ہی جماعتوں میں انحراف کی حوصلہ افزائی کرنے کا بی جے پی کو امتیاز حاصل ہے ۔ کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں بی جے پی کی جانب سے اس طرح کی حکمت عملی اختیار کی گئی ۔ ابتداء میں ہر مسئلہ پر حامی بھرتے ہوئے علاقائی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا جاتا ہے ۔ ان کے ساتھ اقتدار میں شراکت داری بھی کی جاتی ہے اور پھر اپنے قدم جمانے کے بعد خود حلیف جماعت کو سب سے پہلے چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر اس میں انحراف کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پارٹی توڑنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاتی ۔ اس کی مثالیں کئی ریاستوں میں موجود ہیں۔ چاہے وہ مہاراشٹرا ہو یا پھر ہریانہ ہو ‘ بہارہو یا ملک کی کوئی اور ریاست ہو بی جے پی نے اکثر و بیشتر ایسا کیا ہے ۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے اپوزیشن کانگریس کو بھی کئی ریاستوںمیں دو گروپس میں تقسیم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔ چاہے کرناٹک ہو یا پھر مدھیہ پردیش ہو یا کوئی اور ریاست ہو وہاں کانگریس اور دوسری برسر اقتدار جماعتوں میں انحراف کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے وہاںارکان اسمبلی کو خریدا گیا اورخود بی جے پی اقتدار پر قابض ہوگئی ۔ اب بی جے پی جھارکھنڈ پر تو جہ مرکوز کئے ہوئے ہے ۔ جھارکھنڈ میں بھی اب اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں اپنی کمزور صورتحا لکو دیکھتے ہوئے بی جے پی ابھی سے توڑ جوڑ کی سیسات پر اتر آگئی ہے ۔ جھارکھنڈ میں انڈیا اتحاد کی جماعتوں جھارکھنڈ مکتی مورچہ ‘ کانگریس اور آر جے ڈی حکومت کی حلیف جماعتیں ہیں۔ چیف منسٹر جھارکھنڈ ہیمنت سورین کی گرفتاری کے بعد وہاں چمپائی سورین کو چیف منسٹر بنایا گیا تھا ۔ ہیمنت سورین کی رہائی کے بعد دوبارہ وہ چیف منسٹر بن گئے ۔ اس صورتحال میں بی جے پی نے چمپائی سورین کو اکسانا شروع کردیا تھا اور اب ان کا استعمال کرتے ہوئے جے ایم ایم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش شروع ہوگئی ہے ۔ چمپائی سورین بھی ایسا لگتا ہے کہ جے ایم ایم پھوٹ ڈالنے کا ارادہ کرچکے ہیں اور وہ دہلی پہونچ چکے ہیں جہاں وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔
حالات میں تبدیلی کے اشارے اسی وقت ملنے شروع ہوگئے تھے جب چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما نے جھارکھنڈ کا دورہ کیا تھا اور چمپائی سورین کی ستائش کی تھی ۔ ہیمنتا بسوا سرما جھارکھنڈ میں بی جے پی کے انچارچ بنائے گئے ہیں اور انہوں نے اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہی جے ایم ایم میں پھوٹ کے منصوبہ کو عملی شکل دینے کا آغاز کردیا تھا ۔ چمپائی سورین ان کے جال میں پھنستے نظر آ رہے ہیں اور بی جے پی عوامی تائید سے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے توڑ جوڑ کی سیاست اور انحراف کی حوصلہ افزائی کے منصوبوں پر عمل شروع کرچکی ہے ۔ جھارکھنڈ میں بھی جموں و کشمیر اور ہریانہ کے ساتھ اسمبلی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کئے جانے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ اس میں بی جے پی کو ریاست میں اپنی توڑ جوڑ کو پایہ تکمیل تک پہونچانے کا موقع اور وقت دونوں مل رہے ہیں اور بی جے پی اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چمپائی سورین کو اپنی صف میںشامل کرنے کی تیاری کر رہی ہے ۔ انتخابات کے شیڈول کے اعلان میں بھی اس طرح کی صورتحال ملک میں پہلی مرتبہ دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ جو کچھ بھی حالات پیش آ رہے ہیں وہ مرکز میں برسرا قتدار بی جے پی کیلئے ہی سازگار ہو رہے ہیں۔ اپوزیشن کو اس صورتحال میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے اعلان میں تاخیر سے بھی بی جے پی کو ہی فائدہ ہو رہا ہے ۔ بی جے پی انتخابات میں کسی بھی قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے اور وہ اس کیلئے اپنے دستیاب ہر ممکن ذریعہ اور امکانات کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے ۔
2024 کے لوک سبھا انتخابات میں عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنے والی بی جے پی کو مرکز میں نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کی بیساکھیوں کی مدد سے اقتدار حاصل ہوا ہے ۔ ایسے میں اب ملک کی جس کسی ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونگے ان کے نتائج پر پارلیمانی نتائج کا اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ بی جے پی کو اس کا اندازہ ہوگیا ہے اور اسی لئے وہ عوام کے ووٹ پر بھروسہ کرنے اور ان کی تائید حاصل کرنے کی بجائے انحراف اور پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہورہی ہے اور یہ اس کی منفی سوچ اور حکمت عملی کا حصہ ہے ۔