(سورۃ الواقعہ ۷۴ تا ۷۵ )
اے حبیب! اپنے عظمت والے رب کی پاکی بیان کرو جس کی قدرت، حکمت، رحمت اور علم کے گوناگوں شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں ۔ وہ ہر قسم کے نقص، ضعف اور عیب سے پاک ہے۔یہاں ’لا‘ نفی کے لیے نہیں بلکہ تاکید کے لیے زیادہ کیا گیا ہے۔ جس طرح لئلا یعلم اھل الکتاب میں لا زائدہ للتاکید ہے۔ اس میں دوسرا قول یہ ہے کہ لام قسم کے لیے ہے۔ اس میں اشباع کی وجہ سے الف بڑھ گیا جیسے اعوذ باللّٰہ من العقراب ۔ مواقع: موقع کی جمع ہے۔ قتادہ کا ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ستاروں کے غروب ہونے مقامات ہیں ، کیونکہ ان کے غروب سے ہی اللہ تعالیٰ کی توحید اور ان اجرام سماوی کے فانی ہونے کا ثبوت ملتا ہے اور قتادہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ مواقع النجوم سے مراد ان کی منزلیں اور ان کی مداریں ہیں ۔بعض علماء نے مواقع النجوم کی یہ تفسیر بیان کی ہے کہ نجوم سے مراد صحابہ کرام اور مواقع سے مراد ان کی سجدہ گاہیں ہیں جہاں وہ اپنے رب کے حضور میں سربسجود رہا کرتے تھے۔ بعض کے نزدیک مواقع سے مراد ان کی مزارات پرانوار ہیں جہاں وہ جہاد اکبر یا جہاد اصغر میں جام شہادت نوش کرنے کے بعد استراحت فرما ہیں۔ ملا جیون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی تفسیر احمدی میں لکھتے ہیں اوالنجوم نجوم الصحابۃ ومواقعھا مساجدھم او مقابرہم ۔ علامہ اسماعیل حقی لکھتے ہیں وقیل النجوم الصحابۃ والعلماء الھا دون ومواقعھم القبور۔ (روح البیان )