تیجسوی یادو ‘ وزارت اعلیٰ امیدوار

   

ٹھہرے استاد جو فن کے ہیں یہاں
کیسے ہو ان سے تقابل تیرا
بہار میں اپوزیشن مہا گٹھ بندھن نے بالآخر اپنا سب سے بڑا اعلان کردیا ہے ۔ اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلان کردیا کہ مہا گٹھ بندھن کے وزارت اعلی کا چہرہ تیجسوی یادو ہونگے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی اعلان کردیا گیا کہ مکیش ساہنی ریاست میں ڈپٹی چیف منسٹر ہونگے اگر مہاگٹھ بندھن اتحاد کو اقتدار مل جاتا ہے ۔ جس وقت سے بہار میں انتخابی بگل بج چکا تھا اسی وقت سے بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتوں کے علاوہ گودی میڈیا کی جانب سے بارہا یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ کانگریس نے تیجسوی یادو کو وزارت اعلی کا امیدوار کیوں قبول نہیں کیا جا رہا ہے ۔ یہ در اصل ایک طرح کا پروپگنڈہ اور مہم تھی جس کے ذریعہ بی جے پی کے مفادات کی تکمیل کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ کانگریس کے کئی ترجمان میڈیا مباحث میں یہ بارہا اعلان کرچکے تھے کہ تیجسوی یادو کے علاوہ مہا گٹھ بندھن میں کوئی دوسرا امیدوار ہی نہیں ہے تاہم یہ گمراہ کن پروپگنڈہ چلایا جا رہا تھا کہ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے تیجسوی یادو کو وزارت اعلی کا امیدوار قرار نہیں دیا ہے حالانکہ تیجسوی یادو نے راہول گاندھی کو وزارت عظمی کا امیدوار قرار دیدیا تھا ۔ گودی میڈیا اور خود بی جے پی کے قائدین یہ اعلان کرنے سے ہچکچا رہے ہیں کہ این ڈی اے اتحاد کے چیف منسٹر کا چہرہ انتخابات کے بعد نتیش کمار ہی ہونگے ۔ خود وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چیف منسٹر کا انتخاب نتائج کے بعد مقننہ پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا ۔ اس طرح یہ واضح کردیا گیا ہے کہ نتیش کمار آئندہ چیف منسٹر نہیں ہونگے ۔ گودی میڈیا اس پر سوال کرنے اور عوام میں شعور بیدار کرنے کی بجائے مہاگٹھ بندھن کو نشانہ بنانے میں مصروف تھا ۔ اب مہاگٹھ بندھن نے واضح موقف اختیار کرلیا ہے اور کانگریس لیڈر و سابق چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوٹ نے اعلان کردیا ہے کہ تیجسوی یادو بہار میں اپوزیشن اتحاد کے وزارت اعلی امیدوار ہونگے ۔ یہ اعلان این ڈی اے کیلئے مشکلات کا باعث ہوسکتا ہے کیونکہ خود این ڈی اے کی جانب سے نتیش کمار کو چیف منسٹر کا چہرہ قرار دینے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔
انتخابات سے قبل کئی اداروں کی جانب سے سروے کروائے گئے ہیں۔ کچھ سروے بی جے پی کے حامی اور ہمدرد اداروں نے بھی کئے ہیں اور کچھ غیر معروف ادارے بھی یہ کام کرچکے ہیں۔ سب میں ایک بات مشترک نظر آئی ہے کہ تیجسوی یادو بہار کے عوام میں چیف منسٹر کی حیثیت سے سب سے پسندیدہ لیڈر ہیں۔ ان کی مقبولیت کا گراف موجودہ چیف منسٹر نتیش کمار سے بہت زیادہ آگے بڑھ گیا ہے ۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ مہاگٹھ بندھن کے پاس تیجسوی یادو سے زیادہ کوئی مقبول چہرہ وزارت اعلی کیلئے نہیں ہے ۔ ایسے میں تیجسوی یادو کو چہرہ بناکر پیش کرنا فطری بات تھی تاہم بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتیں اور اس کا گودی میڈیا شبہات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ این ڈی اے کو کچھ فائدہ حاصل ہوسکے تاہم اب مہاگٹھ بندھن نے واضح اعلان کرتے ہوئے یہ راستہ بند کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ وکاس شیل انسان پارٹی کے لیڈر مکیش ساہنی کو نائب وزارت اعلی کا امیدوار بھی بنادیا گیا ہے ۔ اس طرح سے بہار کے پچھڑے ہوئے اور دبے کچلے طبقات کیلئے بھی ایک امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور ان دونوں ہی اعلانات کا بہار کی رائے دہی اور عوام کے موڈ پر کافی اثر ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ بہار کی سیاست میں دو چہروں کی مدد سے کافی بڑی تبدیلی کی امیدیں پیدا ہوگئی ہیں اور بہار کے عوام تیجسوی یادو کو بہار اور خود اپنے مستقبل کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور دو مرتبہ ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے ان کی کارکردگی کے بھی معترف ہیں۔
اب جبکہ تیجسوی یادو کو وزارت اعلی امیدوار قرار دیدیا گیا ہے اور مکیش ساہنی کو نائب وزیر اعلی امیدوار تسلیم کرلیا گیا ہے تو بی جے پی کیلئے مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ گودی میڈیا کی جانب سے اس مسئلہ کو بھی دباؤ کی سیاست اور کچھ اور قرار دیتے ہوئے منفی پروپگنڈہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ اس پروپگنڈہ کا کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے ۔ بہار کے عوام ریاست کے مستقبل کے تعلق سے فکرمند ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ خود اپنی اور بہار کی صورتحال کو تبدیل کرنے میں کامیابی ملے ۔ تیجسوی یادو اور مکیش ساہنی کی نامزدگی عوام کے اسی جذبہ کو سمجھتے ہوئے کی گئی ہے اور اس کا نتائج پر ضرور اثر پڑے گا ۔