تین طلاق۔ دہلی ہائی کورٹ میں درخواست کہاجارہا ہے کہ مسلم شوہروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

,

   

مذکورہ درخواست میں ز وردیاگیا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے تین طلاق کو کالعدم قراردیا ہے تو اس کے ادا کرنے پر کسی قسم کا جرم نہیں ہوسکتا یا اس کو غلط یا سماجی غلطی بھی تصور نہیں کیاجاسکتا ہے۔

نئی دہلی۔دہلی ہائی کورٹ میں پیر کے روز ایک پٹیشن داخل کیاگیا ہے جس میں یہ الزام لگایاگیا ہے کہ نئے قانون کے تحت تین طلاق کو جرم قراردیا گیا ہے وہ مسلم شوہروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

مذکورہ پٹیشن ایڈوکیٹ شاہد علی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جو چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ کے روبرو پیش کیاگیا ہے‘

جس میں کہاگیا ہے کہ تین طلاق کے عمل کو غیر ضمانتی جرم قراردیاجانا اور سزا کے طور پر تین سال کی قید کے بعد شوہر اور بیوی کے درمیان صلح کے تمام راستے بند کردے گا۔

مذکورہ درخواست میں ز وردیاگیا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے تین طلاق کو کالعدم قراردیا ہے تو اس کے ادا کرنے پر کسی قسم کا جرم نہیں ہوسکتا یا اس کو غلط یا سماجی غلطی بھی تصور نہیں کیاجاسکتا ہے۔

علی نے کہاکہ مذکورہ قانون سے دستور کے ارٹیکل 14‘15اور21کی خلاف ورزی ہے اور اس پر ایک کارضرب ہے۔

وکیل کی بحث سننے کے بعد مذکورہ عدالت نے اس پر مزید سنوائی کے لئے 18اکٹوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اسی طرح کا ایک معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیرالتوا ہے جس میں کیرالا کی ایک مسلم تنظیم نے مبینہ طور پر مسلم ویمن (پروٹوکشن آف رائٹس ان میریج) ایکٹ2019کو مسلم شوہروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔۔

صدرجمہوریہ رام ناتھ کوئند کی جانب سے نئے قانون پر دستخط ثبت کرنے کے بعد دونوں درخواستیں دائر کی گئی ہیں