سرینگر- سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے طلاق ثلاثہ بل کوخاندانی ڈھانچے پر یلغار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم گاندھی کے ہندوستان میں ضیا الحقکا پاکستان نہیں بننے دیں گے۔ بھاجپا پر مذہب اور فرقوں کے نام پر بھارت کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ گوشت اور چمڑے کی صنعتوں پر مالیاتی حملے کے بعد یہ بل مسلمانوں پر دوسرا حملہ ہے۔
محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر طلاق ثلاثہ بل کو لاکرمسلمانوں کے گھروں میں داخل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا مسلمانوں کے ذاتی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔پیر کو اپنی سرکاری رہائش گاہ فیئر ویو واقع گپکار روڑ پر پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قانون سے مسلماں مردو اور خواتین کو مالیاتی طور پر کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا’’ بہ حیثیت مسلمان اور خاتون،جو کہ از خود ٹوٹی ہوئی شادی سے گزر چکی ہے،میں نے سوچا کہ میں اس معاملے(طلاق ثلاثہ) پر بات کروں کیونکہ میرا خیال ہے کہ خواتین کا رشتۂ ازدواج ختم ہونے کے بعد اس کو کئی طرح کے مالیاتی مسائل کا چلینج درپیش رہتاہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اپنے شوہر سے علیحدگی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ اپنے بچوں کی پرورش کرنا ہوتا ہے۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا’’ طلاق ثلاثہ کی بل لاکر بی جے پی ہمارے گھروں میں داخل ہو رہی ہے،اور یہ ہماری گھریلو زندگی میں خلل انداز ہوگانیز مرد و خواتین کو اس سے مزید مالیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی اور فرقہ کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے بعد بی جے پی اب مسلمان خاندانوں کو طلاق ثلاثہ کے نام پر تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا’’ مسلمانوں کو اپنے کنبوں اور خاندانوں کے مضبوط و مستحکم ڈھانچے پر فخر ہوتا ہے،اور مشرق میں دیگر مذاہب کے حوالے سے بھی یہ بات صحیح ہے،جو کہ مغربی تہذیب کے مقابلے میں برتری سمجھی جاتی ہیں،اور یہ بل اسی پر براہ راست حملہ ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ جب مسلمانوں کیلئے ریزرویشن کی بات کئی گئی تو بی جے پی نے اس کو مذہبی بنیادوں پر مسترد کیا۔سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو بے رحم اکشریت سے نہیں چلایا جاتا بلکہ جمہوریت اتفاق رائے کا نام ہے،اور بہتر یہ ہوگا کہ مسلمان خواتین کو با اختیار بنایا جائے تاکہ وہ رشتہ ازدواج سے علیحدہ ہونے کے بعد آزادانہ طور پر دنیا کا مقابلہ کرنے کی اہل ہوسکے‘‘۔
محبوبہ مفتی نے واضح کرتے ہوئے کہا’’ ہندوستانی مسلمان اور ہم جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے،جو کہ مسلم اکثریتی ریاست ہے،نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ ہم گاندھی کے سیکولر بھارت کے رہیں گے،اور اس کوضیا ء الحق کے ملک میں تبدیل نہیں ہونے دینگے۔‘‘
انہوں نے طلاق ثلاثہ پر اتفاق رائے بنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہمیشہ قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی اس طرح کی حرکتوں سے نہ ہی بھارت اور نا ہی ہندوئوں کی کوئی خدمت کر رہی ہے۔