چین کے ایک کلاسیفائیڈ سے ملی جانکاری پر مشتمل تفصیلات
سائنس داں اس بات کا ماننے کے لئے راضی نہیں ہیں کہ کس متاثرہ لوگ کے پاس اس کے اثرت نہیں ہوتے‘ جیسا کے اس مطالعہ میں حوالہ دیاگیا ہے کہ بیماری برداروں جس کے پاس کوئی اثرات نمودار نہیں ہوتے وہ زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
قبل ازیں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے دمہ کے مریضو ں کو در پیش خطرات جس کے اندر وائرس کی جانچ مثبت پائے گئی ہے کو اب محققین کی جانب سے چیلنج کیاگیاہے۔ کرونا وائرس کے اثرات: آپ کے اندر ایک ڈاکٹراس کے متعلق کیادیکھتا ہے؟
ایسے لوگوں کی تعداد جس کے اندر کرونا وائرس کے اثرات یا تو دیر سے دیکھائی دیتے ہیں یا پھر دیکھائی ہی نہیں دیتے جانچ میں مثبت پائے جانے والے والوں کی تعداد میں اس میں ایک تہائی ہے۔
کلاسیفائیڈ چین حکومت کی تفصیلات جس کو ساوتھ چین مارننگ پوسٹ نے دیکھا ہے مذکورہ ”نامعلوم بیماری بردار“ کے پوشیدہ نمبر اور پیمانہ پہلی سونچ سے زیادہ ہوسکتا ہے۔
اس میں کہاگیا ہے کہ فبروری کے آخر تک 43.000لوگوں کو کرونا وائرس کے لئے چین میں کی گئی جانچ کے اندر مثبت پایاگیاہے جس کو کوئی اثرات نمودار نہیں ہوئے تھے اور انہیں طبی نگرانی میں رکھا گیا مگر ان کو سرکاری اعداد وشمار میں شامل نہیں کیاگیاتھا‘
جو 80,000تک ایک وقت میں پہنچ گیاتھا۔
اس خطرناک وباء سے مقابلے کی تیاری میں حکمت عملی کا استعمال کرنے والے ممالک کے لئے یہ جانکاری نہایت چونکانے اور حیران کرنے والی ہے۔
ایسے سائنس دانوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے ماضی کے بیان کو چیلنج کررہے ہیں جس میں دمہ کے مریض میں وباء کی تبدیلی کے متعلق بات کہی گئی تھی او رمذکورہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایسا”بہت کم“ ہوتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ چین او رساوتھ کوریا کی یہ حکمت عملی نہایت شاندار ہے جس میں وہ ہر کسی کی جانچ کررہا ہے جس کا رابطہ ایک مریض سے ہوا ہے‘ اگر وہ بیمار بھی نہیں ہے تو اس کی جانچ کی جارہی ہے۔
ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ وباء کو ختم کرنے کے لئے یہ حکمت عملی نہایت شاندار ہے۔
امریکہ‘ یوروپی ممالک‘ برطانیہ او ریو اے ای میں بخار کی حررات کی جانچ کے ذریعہ وباء سے متاثرہ لوگوں کی شناخت کی جارہی ہے۔
برٹش اسوسیشن آف اوٹر ہینولارینولوجی(ای این ٹی‘ یو کے) کے صدر پروفیسر نرمل کمار نے کہاکہ ”ذائقہ اور بو سونگھنے کی صلاحیت میں اچانک کمی آپ کو ائسولیشن میں فوری جانے کی ایک وجہہ ہوسکتی ہے۔
میں نے24گھنٹوں میں دنیا بھر کے متاثرین میں سے ایک اندازے کے مطابق80-100لوگوں سے رابطہ قائم کیاہے“