بتایاجارہا ہے کہ”پہلے مرحلے میں کم سے کم ایک سو لوگ 5جنوری کے روز میتو پلایم میں مشرف بہ اسلام ہوں گے“۔
کوئمبتور۔خراب برتاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے نادو ر کے مذکورہ دلت مکینوں اور تامل پلی گل کٹاچی کے ممبران نے مذہب اسلام تسلیم کرنے کا فیصلے کا اعلان کیاہے۔
قریب3000دلت ضلع کوئمبتور کے میتو پلایم میں فیصلہ کیاہے کہ وہ ہندوازم چھوڑ کر 5جنوری 2020کے روز مذہب اسلام اختیار کرلیں گے۔مذکورہ فیصلہ کااعلان ایک تنظیم جس کا نام تامل پولیگالی ہے نے کیا ہے جو میتو پلایم میں ”اچھوت دیوار‘ مہندم ہونے کے بعد ہلاک ہونے والے17دلتوں کے ساتھ انصاف کامطالبہ کررہا ہے۔
مذکورہ اجلاس کی نگرانی میں تامل پولیگالی کاٹاچی جنرل سکریٹری ایم ایل وینل نے کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ”امتیازی سلوک کی منشاء کے ساتھ سیوا سبرامنین نے مذکورہ دیوار تعمیر کی تھی۔ اس کو ٹکے رہنے کے لئے کوئی پلرس تعمیر نہیں کئے گئے تھے۔
انہوں نے یہ دیوار قریب میں رہنے والے دلتوں کے گھر وں سے علاقے کو الگ کرنے کے لئے کی تھی۔
امتیازی سلوک کا حوالہ دے کر ہم عہدیدار وں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ سیو اسبرامنیم پر درج مقدمہ کے دفعات میں تبدیل لاتے ہوئے اس پر ایس سی‘ ایس ٹی کا مقدمہ درج کریں۔ مگر ریاستی حکومت نے اب تک دفعات میں تبدیلی نہیں لائی ہے“۔
ناگائی تھروالیوان کی تحویل کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”مذکور ہ فرد جو اس سانحہ کا ذمہ دار ہے اس کو گرفتاری کے بعد اندرون بیس یوم رہا کردیاگیا۔
مگر تھروالیوان جو جمہوری انداز میں انصاف کی مانگ کے ساتھ احتجاج کررہاتھا اس کو کوئمبتور کی جیل میں قید رکھاگیاہے۔
اس مذہب میں عدم مساوات کی یہ نمائش ہے“۔مذکورہ مذہب میں دلتوں کے ساتھ خراب سلوک کا دعوی کرتے ہوئے ایلوینا نے کہاکہ ان کے پارٹی ممبرس نادور کے لوگوں کے ساتھ اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ”پہلے مرحلے میں کم سے کم ایک سو لوگ 5جنوری کے روز میتو پلایم میں مشرف بہ اسلام ہوں گے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس مشق کو ایک کے بعد دیگر اضلاعوں میں انجام دیاجائے گا۔
ڈسمبر20کی ابتدائی ساعتوں میں بیس فٹ کی ایک اونچی دیوار وجو دو فٹ چوڑی اور 80فٹ لمبی پتھر بنی ہوئی تھی‘ میتو پلایم میں اے کالونی کے دلتوں کے کچے مکانات پر شدید بارش کے سبب منہدم ہوگئی تھی۔
دیوار کے گرنے سے سترا لوگ جس میں 11خواتین اور تین بچے شامل ہیں دیوار گرنے کی وجہہ سے دب کر فوت ہوگئے تھے۔
بتایاجارہا ہے کہ مذکورہ دیوار ایک مقامی کپڑوں کی دوکان کے مالک جس کاتعلق بااثر سماج سے ہے نے تعمیر کرائی تھی