تیونس میں وزیر اعظم کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کی کارروائی 30 دنوں کے لئے منجمد

   

تونس : تیونس کے صدر قیس سعید نے ملک کے وزیر اعظم ہشام مشیشی کو برطرف کرنے کے بعد ملک کے انتظامی اختیارات خود ہی سنبھالنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ نئی سیاسی معرکہ آرائی اتوار کے روز حکومت مخالف پر تشدد مظاہروں کے بعد شروع ہوئی جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے تھے۔صدر قیس سعید نے وزیر اعظم ہشام مشیشی کو برطرف کرنے کے بعد کہا کہ وہ ایک نئے چیف کی سربراہی والی حکومت کی مدد سے انتظامی امور کا اقتدار خود ہی سنبھال لیں گے اور اس نئے چیف کی تقرری بھی وہ خود کریں گے۔الغنوشی اور المشیشیصدر قیس سعید نے تیونس کی پارلیمان کو بھی آئندہ ایک ماہ تک کے لیے معطل کرنے اور تمام نائبین کے اختیارات کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی فوری خطرے کے پیش نظر آئین کی دفعہ 80 کے تحت انہیں ایسے احکامات صادر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا، ”آئین میں پارلیمان کو تحلیل کرنے کی اجازت نہیں ہے تاہم ایوان کی کارروائی معطل کرنے کی اجازت ہے۔”صدر کے اعلان کے فوری بعد سیکڑوں لوگ خوشی سے سڑکوں پر نکل آئے جو حکومت کی برطرفی کا جشن منا رہے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس افراتفری کے دوران ہی فوج نے پارلیمان کی عمارت کا بھی محاصرہ کر لیا ہے۔اگرچہ صدر قیس سعید نے اپنے ان اقدامات کو آئین کے مطابق ہونے کا دعوی کیا تاہم پارلیمان کے اسپیکر راشد الغنوشی نے صدر پر، ”انقلاب اور ملکی آئین کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا۔