نومبر تک 1.41 کروڑ کی آمدنی، گزشتہ سال نومبر تک 1.49 لاکھ کروڑ روپئے کی آمدنی ریکارڈ
حیدرآباد ۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہیکہ تلنگانہ حکومت کی آمدنی گھٹ رہی ہے۔ مالیاتی سال 2024-25ء کے 8 ماہ کی تکمیل (30 نومبر 2024ء) تک تمام اقسام کی آمدنی 1,41,178 کروڑ روپئے وصول ہونے کا کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کاگ) کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔ ریاستی حکومت نے جاریہ سال 2.74 لاکھ کروڑ روپئے کی آمدنی ہونے کا اندازہ لگایا تھا جس میں صرف51.51 فیصد ہی وصول ہوا ہے۔ گزشتہ مالیاتی سال (2023-24) نومبر کے اواخر تک 1,49,316.41 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی تھی۔ گزشتہ سال کا جو اندازہ تھا اس میں یہ 57.46 فیصد تھا، فی الحال 8 ماہ کے دوران 8 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی گھٹ جانے کا اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے۔ ریاست کے غیر ٹیکس آمدنی میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔ ریت کے علاوہ دیگر معدنیات کی کانکنی، یوزرچارجس اور پبلک سیکٹر اداروں کی جانب سے حاصل کی جانے والی آمدنی کو غیرٹیکس آمدنی تصور کیا جاتا ہے۔ ان شعبوں میں 2023-24ء نومبر کے اختتام تک 19,524.69 کروڑ روپئے جمع ہوئے۔ رواں سال صرف 5,217,26 کروڑ ہی وصول ہوئے۔ درحقیقت حکومت نے غیرٹیکس آمدنی سال 2024-25ء میں 35,208 کروڑ روپئے وصول ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ تاہم اس میں صرف 15 فیصد وصول ہوا ہے۔ دوسری جانب محکمہ اکسائز کے ذریعہ وصول ہونے والی آمدنی گزشتہ سال کی بہ نسبت گھٹی ہے۔ گزشتہ مالیاتی سال کے 8 ماہ کے دوران 14,607 کروڑ روپئے آمدنی ہوئی تھی۔ جاریہ سال 2 ہزار کروڑ روپئے کمی کے ساتھ 12,364 کروڑ روپئے وصول ہوئی ہے۔ تاہم جی ایس ٹی کے تحت 3 ہزار کروڑ روپئے سیل ٹیکس کے تحت 1500 کروڑ روپئے اور مرکزی ٹیکس میں حصہ داری کی شکل میں 3 ہزار کروڑ روپئے گزشتہ سال سے زیادہ وصول ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اسٹامپس، رجسٹریشن، محکمہ جات کی آمدنی میں 200 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہیکہ بجٹ کے تخمینے کا 72 فیصد پہلے ہی وصول ہوچکا ہے حالانکہ قرضوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں قدرے کمی آئی ہے۔ موجودہ حسابات کے مطابق نومبر کے بعد باقی چار مہینوں میں بجٹ کے تخمینہ کے مطابق 1.30 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی آمدنی سرکاری خزانے میں ہونے والی ہے۔ تاہم اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال کے آخری چار مہینوں میں صرف 70 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی وصولی ہوئی تھی۔ اسی تناظر میں ریاست کے مالیاتی سال کے اختتام تک بجٹ تخمینہ کے لحاظ سے بھاری آمدنی گھٹ جانے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہیکہ آخری چار ماہ میں 80 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی متوقع ہے۔ مزید 20 تا 30 ہزار کروڑ روپئے دوسرے طریقوں سے حاصل نہیں کئے گئے تو بجٹ کے حساب کتاب میں کمی آجائے گی۔ ان کا مشورہ ہیکہ ریاستی حکومت فوری طور پر ایل آر ایس کو ریگولرائز کریں۔ جی او 59 کی زیرالتواء درخواستوں کی یکسوئی کریں۔ اراضیات کی فروخت، کانکنی کی آمدنی میں اضافہ کریں اور مرکز سے واجب الادا فنڈس کی وصولی جیسے اقدامات کریں۔2