نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپلائیڈ آرٹس محکمہ کے ایچ او ڈی کو ہٹانے کی مانگ کے ساتھ اسٹوڈنٹس اب بھی احتجاج کررہے ہیں۔ دوسری طرف اپلائیڈ آرٹس کے ایچ او ڈی پر جنسی ہراسانی اور نسلی تبصرہ کرنے کے الزامات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک جانچ کمیٹی کی تشکیل دی ہے۔
یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ کمیٹی محکمہ میں گڑبڑکی جانچ کرے گی ۔ کمیٹی کو دوہفتوں میں رپورٹ دینے کو کہا گا ہے ۔
اس بیچ پولیس کیمپس میں تعینات ہے۔اسٹوڈنٹس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ معاملے کو تول دے رہا ہے۔کیمپس میں پولیس کی تعیناتی کے ذریعہ طلبہ کو ڈرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
طلبہ کا یہ بھی الزام ہے کہ منگل کے روز پولیس کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی اور پولیس نے اسٹوڈنٹس کے ساتھ مارپیٹ بھی کی ۔ جس سے کچھ طلبہ کو چوٹیں بھی لگیں۔
اسٹوڈنٹس کا یہ بھی کہنا ہے کہ گارڈس نے بھی انہیں دھمکایا۔ اسٹوڈنٹس نے منگل کے روز وی سی دفتر کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے راستہ روک دیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اسٹوڈنٹس کو بھروسہ دلایا کہ جانچ کمیٹی کی رپورٹ آجانے کے بعد کاروائی کی جائے گی ۔بناء رپورٹ کے ایچ او ڈی کو معطل نہیں کیاجاسکتا ‘ اس لئے انہیں چھٹی پر بھیج دیاگیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ سے کئی مرتبہ یہ کہاگیا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرے بند کردیں۔ یہ بھی کہاگیا ہے کہ ان کی شکایتوں پر جلد سے جلد کاروائی ہوگی‘مگر وہ سننے کو تیار نہیں ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم نے احتیاطً پولیس کو اس کی جانکاری دی ہے۔
ایڈمنسٹریشن بلاک کے سامنے احتجاج کیاجارہا ہے‘ اس لئے پولیس پہنچی ہے۔
انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ داخلی کیمپس کمیٹی نے بھی جانچ شروع کردی ہے ۔ حالانکہ طالبات کا کہنا ہے کہ ائی سی سی کے ممبرس جس طرح سے سوال کررہے ہیں ‘اس سے صاف ہے کہ وہ اس معاملے میں ایچ او ڈی کو بچارہے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ائی سی سی کا پچھلے ہفتے لڑکیو ں کے ایک گروپ نے تحریری شکایت کی تھی۔