جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اختلاف رائے کے باوجود یکجہتی کا جشن

,

   

نئی دہلی۔ شہر یت ترمیمی بل اور امکانی این آرسی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر احتجاج کے دوران اکٹھا ہونے والے ہزاروں لوگوں کا نیا سال مختلف نوٹ کے ساتھ شروع ہوا ہے۔

چہارشنبہ کے روزعارضی شہہ نشین کے عقب کا حصہ پوری طرح جام تھااو رفضاؤں میں ایک ہی آواز گونج رہی تھی”ہم کاغذ نہیں دیکھائیں گے“۔ ساتھ میں کئی ارٹسٹ بھی اظہار یگانگت میں ”انقلاب زندہ باد‘‘ اور ”آزادی“ کے نعروں سے فضاؤں بھر دیا۔

اداکارہ سوارا بھاسکران لوگوں میں سے تھیں جو مظاہرے کے دوران بھیڑ اکٹھا کرنے والوں میں ہیں‘ ان کی خطاب کے ساتھ ہی وہاں پر موجود لوگوں نے نعرے بازی شروع کردی۔

سوارا بھاسکر نے کہاکہ ”مذکورہ جامعہ کے طلبہ نے ملک کے ضمیر کو زندہ کردیا ہے۔ اس مجموعی کی علامت اتحاد ہے“۔ انہوں نے مزیدکہاکلہ ”ہم تھوڑا دیر سے جاگے ہیں‘ ہمیں اخلاق کے قتل کے وقت ہی جاگ جانا چاہئے تھا۔

YouTube video

مگر اب ہم متحد ہوگئے ہیں‘ ہم ملک کر سی اے اے او راین آرسی کے خلاف لڑائی کریں گے‘ کیونکہ یہ ہندوستان کے ائین کی روح پر حملہ ہے“۔سنجے راجوری جو اسٹانڈپ کامیڈین ہیں انہوں نے بھی حکومت پر تنقید کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”وہ سیاسی قائدین جنھیں ووٹ دے کر ہم نے اقتدار دیا ہے وہ ہم سے ہماری شناخت پر سوال کررہے ہیں۔ وہ ساری دنیا میں ہندوستانی پاسپورٹ پر گھومتے ہیں‘ مگر اب وہی پاسپورٹ ہماری شہریت ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہیں“۔

کئی سیاسی قائدین نے مجموعہ سے خطاب کیاہے۔ سابق لوک سبھا رکن پارلیمنٹ پپو یادونے تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پرآنے کی دعوت دی تھی بالخصوص یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے خلاف اترپردیش میں متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ راشد علوی نے نریندر مودی کو سی اے اے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنائی۔

اس کے علاوہ دیگر نے بھی اختلاف رائے کے باوجود سی اے اے اور این آرسی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر جاری احتجاج سے خطا ب کرتے ہوئے اس قانون کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہ