جامعہ ملیہ اسلامیہ کے الومنی آسکرس جج کیلئے مدعو

,

   

نئی دہلی۔ دی اکیڈیمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسیس امریکہ نے جنس ، نسل اور دیگر شعبوں میں وسیع تر نمائندگی دینے کے لئے دنیا کے 68 ممالک سے زائد از 800 فلم پروفیشنلس کو رکنیت کی پیشکش کی ہے۔ یہ اکیڈیمی اپنے سالانہ اکیڈیمی ایوارڈس کیلئے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے جو سرکاری طور پر ’’دِی آسکرس‘‘ سے مشہور ہے۔ اکیڈیمی کے مدعوئین میں ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی کئی اہم شخصیات ہیں۔ ڈاکیومنٹری فلم میکرس کی فہرست میں انڈین فلم پروفیشنلس جامعہ ملیہ اسلامیہ الیومنی کے تین اہم شخصیتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں نشتھا جین، شیرلے ابراہم اور امیت مہادیسیا ہیں۔ یہ تینوں اے جے کے ماسک کمیونیکیشن ریسرچ سنٹر کے پوسٹ گریجویٹس ہیں۔ یہ تینوں اپنے زمرے کی فلموں میں جج کے فرائض انجام دیں گے۔ نشتھا جین نے پوسٹ گریجویشن کی تکمیل کے بعد پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا پونے میں فلم کی ہدایت کاری کی خصوصی تربیت حاصل کی ہے۔ ان کی فلم ’’گلابی گینگ‘‘ (2012ء ) کو سماجی مسائل پر تیار کی جانے والی بہترین فلم کیلئے 2014ء میں نیشنل ایوارڈ عطا کیا گیا تھا۔ شیرلے ابراہم اور امیت مہا دیسیا نے کئی بین الاقوامی شہرت یافتہ پراجیکٹس پر کام کیا۔ انہیں بھی 19 سے زیادہ ایوارڈ حاصل ہوچکے ہیں جن میں ہندوستان میں پریسیڈنٹ گولڈ میڈل بھی شامل ہے۔ امیت مہادیسیا اپنی فوٹوگرافی کیلئے بھی کافی شہرت رکھتے ہیں۔ 2017ء میں ابراہم اور مہا دیسیا کو اے جے کے ماسک کمیونیکیشن ریسرچ سنٹرکی جانب سے نمایاں کارکردگی پر تہنیت پیش کی گئی تھی جنہوں نے ڈاکیومنٹری آرٹس میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔