مولوی محمد رکن الدین لقمانؔ نظامی
جنوبی ہند کی مشہور ومعروف دینی درسگاہ ازہر ہند جا معہ نظامیہ حیدرآباد کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے اس انواری میخانے سے ہزارہا تشنگان علوم دین ظاہری و باطنی جام کونوش فرما کر نہ صرف خود سیراب ہوئے بلکہ مسلمانان ہند کے قلوب وافکار میں عشق رسول ﷺ کی شمع روشن کر کے عقائد صحیحہ عوام الناس تک پہنچا کر ان کو بھی سیراب کرر ہے ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے (مسلم شریف) اخلاص تمام اعمال کی روح ہے اور وہ عمل جس میں اخلاص نہ ہو اس جسم کی طرح ہے جس میں روح نہیں اس لئے عبادات واعمال میں اخلاص روح کی طرح ہے۔اور حقیقی معنوں میں ایسے عظیم شخصیتوں کی زندگی ہی اصل زندگی ہے اور ایسے ہی بندگان حق کے لئے دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کامژ دہ ہے۔انہیں بندگان خدا میں ایک ایسے عاشق رسول ﷺ کانام بھی ملتا ہے جنہوں نے مدینہ منورہ کے پرکیف مناظر اور دیار نبی ﷺ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کے ارادے سے عازم مدینہ منورہ ہوئے ، خواب میں تاجدار مدینہ ﷺ کا دیدار ہوا ، اور سرکارمدینہ ﷺﷺ نے فر مایا کہ تمہیں دکن جا کر اسلام کی خدمت کرنی ہے اور وہاں دین کا ایک قلعہ بنانا ہے ، کہ جس کے ذریعہ قرآن وسنت کا کام ہو۔اور وہ علمی قلعہ لوگوں کو خدا سے قریب کرنے کا ذریعہ بنے ۔
آج سے تقریبا ایک سو پچاس سال قبل ہندوستان کی سرزمین پر اہل دکن کا نصیب چمکا اور شہرِحیدر آباد میں اخلاص وتو کل علی اللہ کی بنیاد پر ایک ادارہ قائم ہوا جو جامعہ نظامیہ کے نام سے مشہور ہوا اور الحمد للہ آج تک ہے ، اوران شاءاللہ صبح قیامت تک قائم رہے گا۔آج اس عاشق رسول ﷺ کو ساری دنیا شہزادہ حضرت فاروق اعظم شیخ الاسلام عارف باللہ حافظ امام محمد انواراللہ فاروقی علیہ الرحمہ کے نام سے جانتی ہے جن کی توکل علی اللہ کی صفت آج پوری دنیا میں مشہور ہے ۔
شاہان وقت آپ کے شاگرد تھے ۔ آپ چاہتے تو تقریبا حیدرآباد اور اس کے اطراف واکناف کے کئی علاقے اور زمینات و جاگیر جامعہ نظامیہ کے نام کروا سکتے تھے پر آپ نے توکل کی ایک ایسی مثال قائم کی کہ دنیا آج بھی انگشت بدنداں ہے ۔حضرت شیخ الاسلام نے اس وقت جامعہ نظامیہ کو دنیا کے فانی حاکموں کےنہیں بلکہ ہمیشہ باقی رہنے والی ذات احکم الحاکمین کے حوالے کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تقریباً ایک سو پچاس سال مکمل ہونے کے بعد بھی جامعہ نظامیہ قائم ہے ، نہ جانے کتنے طوفانوں کا اس نے مقابلہ کیا ۔
بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمہ نعتیہ شاعری اور میدان فن تصنیف کہ ایسے عظیم شہہ سوار ہیں کہ آپ کے تصانیف کا چرچہ ہند اور بیرون ہند زور وشور سے ہوتا ہے ،جس میں عقیدے کی درستگی ، اعمال کی اصلاح ، اور اپنے اندر انقلاب لانے کی فکر ، اور عشق رسول ﷺ میں ڈوب کر لکھی ہوئی آپ کے تصانیف عموما عوام اہل سنت کیلئے اور خصوصاً فرزندان جامعہ نظامیہ کیلئے کسی بیش بہا خزانہ اور انمول تحفہ سے کم نہیں ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی جامعہ نظامیہ کوتاقیام قیامت قائم رکھے اور مرقد انوار پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرمائے اور جامعہ نظامیہ سےفیض یافتگان جميع طلباء و وابستگان کو دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی عطافرمائے ۔
آمین بجاہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم اجمعین