ممبئی۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے ائی ایم پی ایل بی) کی جانب سے مخالف توہین رسالت ؐ قوانین کی مانگ اجاگر کرنے کے ایک روز بعد 400کے قریب سکیولر شہری بشمول اداکار جاوید اختر او رنصیر الدین شاہ نے اس کے متعلق مخالف نظریات کااظہار کیاہے۔
انڈین ایکسپرس میں شائع ایک رپورٹ کے بموجب انہوں نے کہاکہ ایک سکیولر مملکت میں اس طرح کے قوانین کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ہندوستانی مسلمان برائے سکیولر جمہوریت(ائی ایم ایس ڈی) نے اے ائی ایم پی ایل بی کی مانگ کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔
مذکورہ ائی ایم ایس ڈی کے بیان میں 400کے قریب شہریوں نے دستخط کی ہے۔ جاوید اختر‘ نصیر الدین شاہ کے علاوہ اس بیان پر شبانہ اعظمی‘ دستاویزی فلم کار آنند پٹوردھن اور فلم رائٹر انجم راجابالی کے بھی دستخط شامل ہیں۔
اے ائی ایم پی ایل بی نے مخالف توہین رسالت ؐ قوانین کی مانگ کی
اس سے قبل اس طرح کے قانون بنانے کی مانگ اے ائی ایم پی ایل بی نے کی تھی۔ جنرل سکریٹری اے ائی ایم پی ایل بی مولانا سیف اللہ رحمانی نے کہاتھا کہ بورڈنے کانپور کی اپنی میٹنگ میں ایسے قوانین کا مشورہ دیاتھا جس کے تحت ملک میں تمام مذاہب کے قابل احترام‘ مذہبی شخصیات‘ مذہبی عقائد کے متعلق بدنیتی پر مشتمل کوششوں کی روک تھام کی جاسکے۔
بورڈ نے یہ بھی کہاتھاکہ انڈیا جیسے ہمہ مذہبی ملک میں یونیفارم سیول کوڈ(یو سی سی) نہ تو موزوں ہے اورنہ ہی اس کااستعمال کیاجاسکتا ہے اورمزیدکہاکہ یہ ائین میں درج مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حق کے خلاف ہے۔
مذکورہ اے ائی ایم پی ایل بی نے ایک بیان میں کہاکہ ”ہمہ مذہبی ملک میں ہندوستان کا شمار ہے‘اور ہر شہری کو اپنے عقائد پر مذہبی عقائد پر عمل کرنے کاپورا اختیار ہے اور اس کی تبلیغ کا بھی مکمل حق حاصل ہے“۔
بورڈ نے حکومت اور عدلیہ سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ مقدس صحیفوں کی تشریح کرنے سے باز رہیں‘ یہ کہتے ہوئے کہ صرف مذہبی حکام ہی ایسا کرنے کے حل ہیں