مرکزی حکومت عدالتی فیصلہ کے باعث مقدمہ درج کرنے سے مجبور‘ کیرالا میں خطاب
نئی دہلی۔7؍جولائی (ایجنسیز) نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے پیر کو کیرالہ میں طلبا اور اساتذہ سے بات چیت کے دوران جسٹس یشونت ورما کے گھر سے نقدی برآمدگی معاملے کو ”خوفناک جرم’’قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ایف آئی آر درج کرنے میں عدالتی فیصلے کے سبب مجبورہے۔انہوں نے کہا کہ یہ رکاوٹ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے ہے جو 1990 کی دہائی میں آیا تھا اور جس کے تحت ججوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے پہلے عدلیہ کی اجازت لازمی ہے۔دھنکھڑ نے سوال اٹھایاکہ کیا یہ پیسہ کالا دھن ہے؟ یہ جج کے گھر تک کیسے پہنچا؟ یہ کس کا ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر کسی جج کی سرکاری رہائش گاہ پر اتنی بھاری نقدی ملتی ہے تو ریاستی نظام کو فوراً حرکت میں آنا چاہیے تھا اور سب سے پہلا قدم اسے فوجداری جرم مان کر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوتا۔ لیکن تاحال کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت ایف آئی آر درج نہیں کر سکتی کیونکہ سپریم کورٹ کے پرانے فیصلے کی وجہ سے وہ مجبور ہے۔ میں عدلیہ کی آزادی کا حمایتی ہوں۔ میں ججوں کو بے بنیاد مقدمات سے بچانے کا بھی حامی ہوں لیکن جب ایسا واقعہ ہو تو یہ تشویشناک ہے۔یاد رہے 4 جون کو پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اعلان کیا تھا کہ حکومت مانسون سیشن میں جسٹس ورما کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کیلئیپارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرے گی۔جسٹس ورما کے خلاف سپریم کورٹ کے مقرر کردہ پینل کی تحقیقات بھی جاری ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ان کے دہلی کے گھر میں آگ لگنے کے بعد جلی ہوئی بوریوں میں بڑی تعداد میں نقدی برآمد ہوئی تھی۔