جرمنی: ریل ہڑتال سے عام مسافر ٹرینیں بھی متاثر

   

برلن : جرمنی میں ریل ملازمین کی یونین نے پیر کے روز سے دو روزہ ہڑتال شروع کی ہے، اس برس ان کی یہ دوسری ہڑتال ہے۔ تنازعے کی وجہ تنخواہوں کی شرح، پنشن، اور ”کورونا وائرس کے بونس جیسے امور پر اختلافات ہیں۔جرمنی میں ٹرین ڈرائیوروں کی یونین (جی ڈی ایل) نے اپنی دو روزہ ہڑتال کا آغاز 23 اگست پیر کی علی الصبح یعنی رات کے دو بجے ہی سے شروع کر دیا۔ ریل کمپنی ڈوئیچے بان (ڈی بی) نے اعلان کیا ہے کہ اس ہڑتال کا دائرہ مسافر ریل سروس تک وسیع کر دیا گیا ہے اس لیے بڑے پیمانے پر ریل خدمات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ریل یونین اور کمپنی کے درمیان تنخواہوں کی شرح، پینشن اور کام کرنے کے حالات جیسے کئی اہم امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس برس یہ دوسرا موقع ہے جب ریل کے بیشتر ملازمین اپنے مطالبات تسلیم کروانے کے لیے دوبارہ کام پر نہیں آئے ہیں۔سرکار ی ملکیت والی ریل کمپنی نے بات چیت کے دائرے کو وسیع کرنے کے مقصد سے یونین کو بعض پیشکش کی تھی تاہم ملازمین کی انجمن نے انہیں مسترد کر دیا جس کے بعد ہڑتال کا آغاز ہوا۔ڈرائیوروں کی ہڑتال کے ساتھ ہی محکمے کے دیگر ملازمین نے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ہڑتال 48 گھنٹوں کے لیے ہے جو چہارشنبہ کی علی الصبح ختم ہو جائے گی۔جرمن ریل سروس نے اپنے ایک بیان میں کہا، مضافاتی علاقوں میں ڈی بی کو 40 فیصد تک ریل ٹریفک کی توقع ہے، تاہم، علاقوں کے لحاظ سے ٹرینوں کی تعداد کافی مختلف ہوگی۔
اس کے اثرات کا صحیح اندازہ صبح کے وقت آپریشن کے آغاز کے بعد ہی ممکن ہے۔