برلن : جرمنی میں ایک شخص کے ہجوم پر کار چڑھانے سے ہلاک افراد کی تعداد 4 ہو گئی، جبکہ واقعہ میں 80 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 41 شدید زخمی ہیں۔ کار ہجوم پر چڑھانے کا واقعہ جرمنی کے قصبے ماکدے برگ میں پیش آیا تھا۔ جرمن اخبار کے مطابق جرمنی میں گزشتہ روز 50 سالہ سعودی ڈاکٹر نے کرسمس مارکیٹ میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے جرمنی میں کرسمس بازار پر حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے جرمن حکام کو پہلے ہی حملہ آور سے متعلق خبردار کر دیا تھا۔ دریں اثناء جرمن پولیس نے میگڈیبرگ کی کرسمس مارکیٹ میں گاڑی سے کچل کر دو افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے کے الزام میں سعودی باشندہ طالب کو گرفتار کرلیا ہے۔ 50 سالہ طالب مرتد ہوچکا ہے۔ طالب ڈاکٹر ہے اور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے۔ اس نے 2006 میں جرمنی میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ حاصل کیا تھا۔ طالب کے بارے میں پولیس نے بتایا کہ اس نے اپنی گاڑی کرسمس مارکیٹ میں خریداری کرنے والوں پر چڑھادی تھی سوشل میڈیا پروفائل سے معلوم ہوا ہے کہ طالب اسلام چھوڑ چکا ہے اور اسلامی تعلیمات کے بارے میں انتہائی اہانت آمیز باتیں کرتا ہے۔ پارٹی کا سپورٹر ہے۔ طالب جرمنی کی مشرقی ریاست سیگزونی اینہالٹ کا رہائشی ہے۔ میگڈیبرگ اِسی ریاست میں ہے جہاں یہ سانحہ رونما ہوا۔ علاقائی سربراہ رائنر ہیزلوف نے بتایا کہ طالب سائیکیاٹرسٹ اور سائیکو تھیراپسٹ ہے۔ یہ حملہ اْس نے تنہا کیا۔ اْس نے ایک بی ایم ڈبلیو کرائے پر حاصل کی اور جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے واردات میں استعمال کی۔ طالب 1974 میں سعودی شہر حفوف میں پیدا ہوا۔ اس نے سعودی عرب میں جب اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ماحول انتہائی دشوار پایا تو جرمنی میں رہائش اختیار کی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی میں اس نے wearesaudi.net کے نام سے ویب سائٹ قائم کرکے ان لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا شروع کیا جو ترکِ اسلام کے بعد سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے فرار ہوکر یورپ میں آباد ہوئے ہیں۔ طالب دہشت گردی اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کے الزام میں سعودی پولیس کو مطلوب ہے مگر جرمنی نے اْسے سعودی عرب کے حوالے سے کرنے سے انکار کیا اور پناہ دی۔