31 ہزار صداقتنامے منسوخ ، می سیوا مراکز میں خوب دھاندلیاں
حیدرآباد۔24۔مارچ(سیاست نیوز) جعلی صداقتنامہ پیدائش و اموات کے سلسلہ میں ہونے والے انکشافات کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے کئی ’’می سیوا‘‘ مراکز سے جاری کئے جانے والے ان صداقتناموں کی اجرائی میں رشوت کے لین دین کے علاوہ تکنیکی خامیاں بھی ہیں جنہیں دور کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاری کئے جانے والے صداقتنامہ اموات وپیدائش کے سلسلہ میں تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد جی ایچ ایم سی نے جملہ 31ہزار صداقتنامہ پیدائش و اموات کی تنسیخ کا فیصلہ کیا تھا جن میں زائد از 27ہزار صداقتنامہ اموات و پیدائش جعلی ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے جاری کئے گئے ان صداقتناموں کے ریکارڈس دستیاب نہ ہونے کی شکایات اور بالخصوص صداقتنامہ اموات کی تفصیلات آن لائن نہ دکھائے جانے سے پیدا شدہ صورتحال کے سبب موصول ہونے والی شکایات کے بعد عہدیداروں نے حرکت میں آتے ہوئے ان امور کی جانچ کے اقدامات کئے جبکہ گذشتہ دو برسوں سے زائد سے مختلف گوشوں کی جانب سے می سیوا مراکز کی جانب سے کی جانے والی دھاندلیوں کے سلسلہ میں متوجہ کروایا جارہا تھا لیکن اس کے باوجود بھی عہدیداروں نے ان معاملات کو نظرانداز کیا اور اب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے مطابق گذشتہ ایک برس کے دوران جی ایچ ایم سی کے ذریعہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والوں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ان کے پاس موجود صداقتنامہ اصلی ہے یا جعلی ہے اسی لئے وہ اپنے صداقتناموں کی جانچ کر وانے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق جی ایچ ایم سی کی جانب سے کروائی گئی تحقیقات کی رپورٹ موصول ہوچکی ہے اور ویجلنس عہدیداروں نے ان دھاندلیوں کے لئے تکنیکی خامیوں اور می سیوا مراکز پر رشوت کے لین دین کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جی ایچ ایم سی کے ریکارڈس کو آرڈی او کے ریکارڈس سے مربوط کرنے کے اقدامات کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ تنیکی خامیوں کو بھی فوری دور کیا جائے۔م