سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں ایک شخص زید نے اپنے بیوی ہندہ کے ہوتے ہوئے جس کو ایک لڑکی بھی ہے اپنی بیوی کی علاتی خالہ عامرہ سے نکاح کرلیا ہے۔ طلاق بھی نہیں دیا۔ کیا اب پہلی بیوی اور شوہر زندگی گزار سکتے ہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید نے ہندہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی علاتی خالہ عامرہ سے جو نکاح کیا ہے وہ فاسد و باطل ہے فلایجوز الجمع بین امرأۃ وعمتھا نسبا أو رضاعا وخالتھا کذلک ونحوھا۔ عالمگیری جلد اول ص ۲۷۷ اور زید پر واجب ہے کہ عامرہ سے علحدہ ہوجائے اور نکاح سے خارج کردے وان تزوجھا فی عقدتین فنکاح الأخیرۃ فاسد ویجب علیہ أن یفارقھا۔اگر زید عامرہ سے نکاح کے بعد وطی بھی کیا ہے تو ایسی حالت میں عامرہ کو عدتِ طلاق (تین حیض کامل اور درصورت حمل تا وضعِ حمل) گزارنا ہوگا اور ختم عدت تک زید کو ہندہ سے صحبت کرنا حرام ہوگا۔ اور بعد ختم عدت جائز۔ اور اگر عامرہ سے صرف نکاح کیا ہے اور صحبت نہیں کی ہے تو ایسی صورت میں ہندہ سے وطی کرنا جائز ہے۔ ولہ وطیء الاول الا أن یطأ الثانیۃ فتحرم الأولیٰ الی انقضاء عدۃ الثانیۃ۔ ردالمحتار جلد ۲ ص ۲۹۳۔ فقط واللہ أعلم
آئیے آج سے ہم عہد کریں کہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی نفسیات کے اصول پر کارکرد رہیں گے اور چاہے دنیا کے کیسے بھی مسائل ہو اُن سے ڈٹ کرمقابلہ کریں گے اور سرخرو ہونگے۔ آمین لبیک یارسول اللہ ۔حضرت ابوالقاسم محمد زندہ باد