اگست 5اور6کو ریاست سے ارٹیکل370ہٹانے کے بعد جمعہ کے روز کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد جموں اور کشمیر کے لئے اپنے پہلے دورے پر سری نگر پہنچے
نئی دہلی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد جو فی الحال جموں اورکشمیر کے دورے پر ہیں نے منگل کے روز کہاکہ یہاں پر”ریاست بھر میں اظہار خیال کی آزادی نہیں ہے“ اور یہ کہ ”حالات نہایت خراب ہے“۔
منگل کے روز وہ جموں اوراپنے ریاست کے چھ روزہ دورے کے دوسرے مرحلے جس کی اجازت سپریم کورٹ نے 16ستمبر کے روز دی تھی کے تحت پہنچے ہیں۔اگست 5اور6کو ریاست سے ارٹیکل370ہٹانے کے بعد جمعہ کے روز کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد جموں اور کشمیر کے لئے اپنے پہلے دورے پر سری نگر پہنچے۔
انہوں نے رپورٹرس سہ کہاکہ ”فی الحال وہ میڈیا سے کچھ نہیں کہیں گے۔ چار روز میں نے کشمیر میں گذارے ہیں اور یہاں آیاہوں جموں میں دو دنوں کے لئے۔ چھ روزہ دورہ ختم ہونے کے بعد‘ میں نے جو کیا وہ کہوں گا۔ کشمیر میں حالات نہایت خراب ہیں۔
جہاں پر میں جانا چاہتاتھا وہاں پر جانے کی ریاستی انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔ میں کئی مقامات پر نہیں جاسکا‘ میں نے جو پلان کیاتھا اس میں سے دس مقامات بھی نہیں جاسکا“۔سیاسی قائدین کی مبینہ تحویل اور وادی میں تحدیدات کے متعلق آزاد نے کہاکہ ”ریاست میں اظہار خیال کی آزادی نہیں ہے“۔
جموں میں اپنے دوروز دورے کے موقع پر وہ کچھ وفود سے ملاقات کریں گے۔ سپریم کورٹ میں رپور ٹ داخل کرنے کے متعلق سوال کے جواب میں آزاد نے کہاکہ دہلی واپسی کے بعد مشاورت کے ذریعہ اس پر فیصلہ لیاجائے گا۔
چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ نے ستمبر16کے روز کانگریس لیڈر کو سری نگر‘ جموں‘ بارہمولہ‘ اننت ناگ جیسے اضلاع کے دورے اور لوگوں سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔
اس سے قبل آزاد کو تین مرتبہ سری نگر اور جموں ائیر پورٹس سے واپس کردیاگیاتھا۔ پارٹی لوگوں کو کہنا ہے کہ ضلع جموں تک ہی آزاد کو محدود کردیاگیاتھا۔
انہیں عدالت عظمی نے ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے ریاستی دورے کے موقع پر کوئی ریالی نہ کریں او رنہ ہی کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں شامل ہوں۔