جموں وکشمیر میں لاک ڈائون سے نظام زندگی درہم برہم

,

   

سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ، کاروباری و دیگر سرگرمیاں ٹھپ ،پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے سیکوریٹی فورسس کی بھاری جمیعت
سری نگر، یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کورونا وائرس کے مثبت کیسز کے سامنے آنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کے پیش نظر وادی کشمیر میں آج مسلسل 14 ویں دن بھی سخت ترین لاک ڈائون اور غیر اعلانیہ کرفیو جاری رہا۔ مثبت کیسس میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر اہلیان وادی اپنے گھروں تک ہی محدود رہ کر انتظامیہ کو اپنا بھرپور تعاون دے رہے ہیں۔صوبہ جموں، جہاں کشمیر کے نسبت کورونا وائرس کے بہت کم مصدقہ کیسس سامنے آئے ہیں، میں بدھ کو مسلسل 11 ویں دن بھی لاک ڈائون جاری رہا۔ جموں شہر اور صوبہ کے دیگر 9 اضلاع کے ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے اور کاروباری و دیگر سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہیں۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سڑکوں پر سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے ۔لداخ یونین ٹریٹری میں صورتحال تیزی سے بہتر ہورہی ہے اور وہاں گذشتہ 14 دنوں کے دوران کورونا وائرس کا کوئی بھی مثبت کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔ وہاں ایکٹو کیسس کی تعینات دس ہے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے ۔ تاہم لداخ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر لاک ڈائون جاری رکھا ہے اور لوگ بھی انتظامیہ کو بھرپور تعاون دے رہے ہیں۔جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے درجنوں ایسے علاقوں کو ‘ریڈ زون’ قرار دیا ہے جہاں سے کورونا وائرس کے مصدقہ یا مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان علاقوں کو سیل کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کرکے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ۔ انتظامیہ کے مطابق ایسے علاقوں میں لوگوں کے لئے ضروریات زندگی کا مناسب انتظام کیا گیا ہے ۔سول انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ لوگ جس طرح سے احتیاطی تدابیر پر عمل کررہے ہیں وہ حوصلہ افزا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون جموں وکشمیر یا غیر ملکی سفر سے لوٹنے والوں نے رضاکارانہ طور پر متعلقین سے رجوع کرکے اپنی سفری تاریخ ظاہر کی ہوتی تو آج ہم ‘سیف زون’ میں ہوتے ۔مذکورہ افسر کے مطابق ہم اس وائرس کو پھیلنے سے مکمل طور پر روک سکتے ہیں لیکن اس کے لیے سفری تاریخ رکھنے والوں اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد کو آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور قرنطینہ مراکز میں رکھے گئے افراد کو ہر ممکن سہولیت فراہم کی جارہی ہے ۔ادھر سری نگر میں یو این آئی اردو کے نامہ نگار کے مطابق شہر میں بدھ کو مسلسل 14 ویں روز بھی سڑکوں اور بازاروں میں الو بولتے رہے ۔ سڑکوں پر خال خال ہی کوئی گاڑی یا شخص چلتا ہوا نظر آیا۔ سیکورٹی فورسز نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ اندرون شہر بھی چپے چپے پر ناکے بٹھائے ہیں جہاں ہر آنے اور جانے والے سے پوچھ گچھ ہوتی ہے ۔
کورونا کے معاشی اثرات سے نمٹنے آر بی آئی کے اقدامات
ممبئی ۔ یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آر بی آئی نے آج ایکسپورٹ کرنے والوں کو مزید وقت مہیا کیا کہ وہ اشیاء اور سافٹ ویر کی ادائیگی وصول کرسکیں، جو سمندر پار گاہکوں کو فروخت کئے گئے ہیں۔ سنٹرل بینک نے اس کے ساتھ مزید اقدامات کا اعلان کیا جو کووڈ۔19 وباء کے معاشی اثرات سے نمٹنے میں مددگار ہوں گے۔ آر بی آئی نے ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو ڈبلیو ایم اے قاعدہ کے تحت پیشگی لینے کی حد کو 30 فیصد تک بڑھادیا ہے۔ آر بی آئی نے یہ بھی کہا کہ ڈبلیو ایم اے کی حد مرکزی حکومت کیلئے جولائی ۔ستمبر سہ ماہی کے ضمن میں 70 ہزار کروڑ روپئے مقرر کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتہ آر بی آئی نے اسی طرح کے چند اقدامات کا اعلان کیا تھا تاکہ کورونا وائرس وباء کی وجہ سے معاشی سرگرمی میں سستی پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔