جموں و کشمیر میں صورتحال پرامن ، گورنر کا جائزہ

   

اکا دُکا سنگباری کے واقعات کے سواء صورتحال قابو میں ،حکومت کا ادعا
جموں ؍ سرینگر ۔ 7 اگسٹ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ایکا دُکا سنگباری کے واقعات کے سوا آج جموں و کشمیر کے تینوں علاقوں میں صورتحال خوشگوار رہی ۔ فوج نے 100 سے زائد افراد کو بشمول سیاسی قائدین اور حقوق کارکن گرفتار کرلیا گیا ہے کیونکہ اُنھیں امن اور خیرسگالی کے لئے وادی کشمیر میں خطرہ سمجھا جارہا تھا ۔ یہ گرفتاریاں مرکزی حکومت کی جانب سے دستورہند کی دفعہ 370 کی تنسیخ کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد کی گئیں جبکہ جموں وکشمیر کو خصوصی موقف دیا گیا ہے اور ریاست کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردینے کی تجویز ہے ۔ بعض دوکانیں سرینگر میں کھلی رہیں اور عوام کی سڑکوں پر نقل و حرکت میں تحدیدات کے باوجود اضافہ دیکھا گیا ۔ ایک ریاستی سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ انتظامیہ نے تحدیدات کے باوجود بہتری آئی ہے ۔ ابتداء میں سنگباری کے ایکا دُکا واقعات ہوئے تھے لیکن عوام موٹر سائیکلیں اور کاریں بلارکاوٹ چل رہی ہیں ۔ کئی ویڈیو جھلکیوں سے پتہ چلتا ہے کہ سوشل میڈیا کو بطور پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے کھلی ہوئی دوکانوں ، پیدل چلنے والوں ، موٹر سائیکل رانوں اور موٹر رانوں کو سرینگر کی سڑکوں سے گذرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ ایک جھلکی میں مبینہ طورپر عوام سرحدی ضلع کپواڑہ میں کہہ رہے ہیں کہ وہ امن چاہتے ہیں اور حکومت کے دفعہ 370 کی برخواستگی کے فیصلے سے خوش ہیں ۔ سنگباری کے ایک واقعہ کی ضلع پونچھ کے علاقہ بافلیز سے اطلاع ملی جہاں حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران سنگباری کی گئی ۔ ایک پولیس عہدیدار معمولی سا زخمی ہوا ۔ گورنر نے ریاست کی صورتحال کا جائزہ لیا۔