ناکام ہوئے تو اختیارات واپس لے لیں، مرکز کو چیف منسٹر عمر عبداللہ کا چیلنج
سرینگر ،28نومبر(یو این آئی) نیشنل کانفرنس کی مجلسِ عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی موجودہ سیاسی، انتظامی اور سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جب نیشنل کانفرنس کی منتخب حکومت ریاست کی باگ ڈور سنبھال رہی تھی، تب نہ پہلگام جیسا کوئی حملہ ہوا اور نہ ہی دہلی طرز کا کوئی سانحہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ منتخب حکومت کو اس کا آئینی اختیار، یعنی قانون و نظم کا کنٹرول، واپس دے ۔ انہوں نے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اس صلاحیت کا مظاہرہ نہ کر پائی تو مرکز اسے دوبارہ واپس لے سکتا ہے ، لیکن منتخب نمائندوں کو ذمہ دار ٹھہرانے سے پہلے انہیں اختیار دینا لازمی ہے ۔ریزرویشن سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ کابینہ سب کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو چکی ہے اور اسے آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ضابطۂ اخلاق نے اس عمل میں تاخیر پیدا کی، تاہم اب اس پر فیصلہ اگلی میٹنگ میں لیا جائے گا۔ ڈیلی ویجر ملازمین کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ان طبقات کو برسوں تک نظر انداز کیا، لیکن موجودہ حکومت ان کے دیرینہ مطالبات کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے ۔عمر عبداللہ نے پی ڈی پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت آج منشور کی بات کرتی ہے ، وہ خود 2014 میں عوام سے سب سے بڑا دھوکہ کر چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اُس وقت بی جے پی کے خلاف ووٹ مانگے اور بعد میں انہی کے ساتھ حکومت بنا لی، لیکن نیشنل کانفرنس نے اپنے وعدے نبھاتے ہوئے بی جے پی کو دور رکھا اور اسمبلی و کابینہ میں عوامی مفادات کیلئے مؤثر قراردادیں منظور کیں۔اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے کام کا جائزہ پانچ مہینوں میں نہیں بلکہ پانچ برس کی مدت مکمل ہونے کے بعد لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کبھی اپنے وعدے فراموش نہیں کیے ، اور عوامی اعتماد پر قائم رہتے ہوئے ایک ایک وعدے کو مرحلہ وار پورا کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت کا فیصلہ مدت کار کے اختتام پر کریں، نہ کہ مختصر عرصے کی بنیاد پر۔